Maktaba Wahhabi

362 - 702
باقی رہا ’’حجیۃ بن علی‘‘ وہ بھی ثقہ ہے۔ دیکھو! میزان الاعتدال کی پوری عبارت یہ ہے: ’’حجیۃ بن عدي الکندي عن علي۔ قال أبو حاتم: شبہ مجھول، لا یحتج بہ، قلت: روی عنہ الحکم وسلمۃ بن کھیل وأبو إسحاق، وھو صدوق إن شاء اللّٰه تعالی، قد قال فیہ العجلي: ثقۃ‘‘[1] انتھی [ حجیہ بن عدی الکندی، علی کے واسطے سے روایت کرتے ہیں ۔ ابو حاتم نے کہا کہ یہ مجہول کے مشابہ ہیں ، وہ قابل حجت نہیں ۔ میں نے کہا کہ ان کے واسطے سے حکم، سلمہ بن کہیل اور ابو اسحاق نے روایت کی ہے اور وہ ان شاء اللہ صدوق ہیں ۔ ان کے بارے میں العجلی نے کہا ہے کہ وہ ثقہ ہیں ۔ ختم شد] معترض کی چالاکی دیکھو کہ فقط لفظ مجہول کو اس نے نقل کردیا اور ذہبی نے جو اس کا جواب دیا ہے، اس سے بالکل سکوت کر گیا۔ پس ثابت ہوا کہ حجیہ بن عدی ثقہ ہے اور جہالت بھی اس کی مرتفع ہوگئی، کیونکہ تین شخصوں نے یعنی حکم اور سلمہ اور ابو اسحق نے اس سے روایت کیا ہے اور جس سے دو یا تین ثقہ روایت کریں ، اس کی جہالت مرتفع ہوجاتی ہے۔ فرمایا امام حافظ ابو عمر ابن عبد البر نے ’’الاستذکار لمذاھب علماء الأمصار فیما تضمنہ الموطأ من معاني الرأي والآثار‘‘ میں : ’’فمن روی عنہ ثلاثۃ، و قیل: اثنان، لیس بمجھول‘‘[2] انتھی [جس سے تین شخص اور ایک قول کے مطابق دو شخص روایت کریں تو وہ مجہول نہیں ہے] اور فرمایا امام زیلعی نے ’’نصب الرایۃ‘‘ کے ’’باب الربا‘‘ میں : ’’قال المنذري في مختصرہ: وقد حکي عن بعضہم أنہ قال: زید أبو عیاش مجہول، وکیف یکون مجہولا وقد روی عنہ اثنان ثقتان: عبد اللّٰه بن یزید مولی الأسود بن سفیان وعمران بن أبي أنس‘‘[3] انتھی [منذری نے اپنی مختصر میں کہا ہے: کسی کے واسطے سے یہ بیان کیا گیا ہے کہ انھوں نے
Flag Counter