Maktaba Wahhabi

363 - 702
کہا کہ زید ابو عیاش مجہول ہیں ۔ حالانکہ وہ کیسے مجہول ہوسکتے ہیں جبکہ ان سے دو ثقہ لوگوں نے روایت کی ہے جو عبداللہ بن یزید جو اسود بن سفیان کے مولیٰ ہیں اور عمران بن ابو انس ہیں ۔ ختم شد] اور کہا حافظ ابن حجر نے ’’ہدي الساري مقدمہ فتح الباري‘‘ میں : ’’الحکم بن عبد اللّٰه أبو النعمان البصري۔ قال ابن أبي حاتم عن أبیہ: مجہول۔ قلت: لیس بمجھول من روی عنہ أربع ثقات، و وثقہ الذھلي‘‘[1] انتھی ملخصا [ حکم بن عبداللہ ابو نعمان بصری۔ ابن ابی حاتم نے اپنے والد کے واسطے سے بیان کیا ہے کہ وہ مجہول ہیں ۔ میں نے کہا کہ وہ مجہول نہیں ہیں ، کیونکہ ان سے چار ثقہ لوگوں نے روایت کیا ہے اور ذہلی نے ان کو ثقہ کہا ہے۔ ختم شد] اور کہا علامہ شمس الدین سخاوی نے ’’شرح الفیہ عراقی‘‘ میں : ’’قال الدارقطني: من روی عنہ ثقتان فقد ارتفعت جھالتہ، وتثبت عدالتہ‘‘[2] انتھی [ دار قطنی نے کہا کہ جس سے دو ثقہ لوگوں نے روایت کیا ہو، اس کی جہالت مرتفع ہوجاتی ہے اور اس کی عدالت ثابت ہوجاتی ہے] باقی رہے اس میں تین راوی : اول عثمان بن محمد بن ابی شیبہ، دوم محمد بن عبدالرحمن بن ابی لیلی، سوم سلمۃ بن کہیل۔ پس عثمان بن ابی شیبہ رجال سے بخاری و مسلم و ابو داو د و نسائی و ابن ماجہ کے ہیں اور اخراج شیخین کا اس کی ثقاہت کے لیے کافی ہے۔اور کہا ابن معین نے ’’ثقۃ أمین‘‘ اور کہا ابو حاتم نے ’’صدوق‘‘۔ کہاخلاصہ میں : ’’عثمان بن محمد بن أبي شیبۃ إبراہیم بن عثمان العبسي أبو الحسن الکوفي الحافظ، عن شریک وابن المبارک وابن عیینۃ، وعنہ خمدسق وأبوزرعۃو زکریا بن یحیيٰ وخلق، قال ابن معین: ثقۃ أمین، وقال
Flag Counter