اور تیسری روایت یہ ہے:
’’حدثني یحییٰ بن محمد بن صاعد حدثنا ابن زنجویہ حدثنا الفریابي ثنا سفیان عن سلمۃ بن کہیل عن حجر عن وائل بن حجر سمع النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم یرفع صوتہ بآمین إذا قال: { غیر المغضوب علیھم ولا الضالین} ‘‘[1]
[مجھ سے یحییٰ بن محمد بن صاعد نے حدیث بیان کی، ان کو ابن زنجویہ نے، ان کو فریابی نے، ان کو سفیان نے سلمہ بن کہیل کے واسطے سے، وہ حجر بن وائل کے واسطے سے اور وہ ا بن حجر کے واسطے سے کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بآواز بلند آمین کہتے ہوئے سنا، اس وقت جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے {غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلیْھِمْ وَلَا الضَّآلِیْنَ} کہا]
اور اس حدیث کے بھی سب رواۃ ثقات ہیں ۔ اور سوائے ان تین طرق کے اور چند طرق سے دار قطنی نے روایت کیا ہے، جس کو شوق ہو، اس کے مطالعہ سے مشرف ہو۔
قولہ: حدیث ششم ابن ماجہ :
’’حدثنا عثمان بن أبي شیبۃ ثنا حمید بن عبد الرحمن ثنا ابن أبي لیلی عن سلمۃ بن کھیل عن حجیۃ بن عدي عن علي رضي اللّٰه عنہ قال: سمعت رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم إذا قال: { وَلَا الضَّآلِیْنَ} قال: آمین‘‘[2] انتھی
[ہم سے عثمان بن ابو شیبہ نے حدیث بیان کی، ان کو حمید بن عبدالرحمان نے، ان کو ابن ابی لیلیٰ نے سلمۃ بن کہیل کے واسطے سے، وہ حجیہ بن عدی کے واسطے سے اور وہ علی رضی اللہ عنہ کے واسطے سے کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے {وَلَا الضَّآلِیْنَ} کہا تو آمین کہا]
’’حمید بن عبد الرحمن کو میزان الاعتدال میں مجہول اور حجیتہ بن عدی کو بھی کتاب مذکور میں مجہول لکھا ہے۔ لہٰذا بوجہ مجروح ہونے راویان کے حدیث ضعیف ثابت ہوئی۔ہر گز قابل استدلال نہیں ہے۔‘‘
أقول: حمید بن عبد الرحمن، جو شیخ ہے عثمان بن ابی شیبہ کا، وہ حمید بن عبد الرحمن بن حمید الرؤاسی الکوفی
|