ہے؟ وہ احادیث میں گڑبڑ کر دیتے ہیں ۔ ابو محمد ابن حزم نے ساجی کی متابعت کی ہے اور سعید بن ابوہلال کو مطلقاً ضعیف قرار دیا ہے۔ اس سلسلے میں انھوں نے درست نہیں کیا اور اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ ایک جماعت نے ان سے حجت پکڑی ہے۔ ختم شد]
پس ثابت ہوا کہ راوی نعیم سے سعید بن ابی ہلال ہے اور جمہور محدثین نے مثل ابن سعد و عجلی و ابو حاتم و ابن خزیمہ و دار قطنی و ابن حبان و بیہقی و غیرہم نے اس کی توثیق کی ہے اور بڑی اول دلیل اس کی ثقاہت پر یہ ہے کہ بخاری نے اپنی صحیح میں کتاب الوضوء میں روایت کیا ہے:
’’حدثنا یحییٰ بن بکیر قال: ثنا اللیث عن خالد عن سعید بن أبي ھلال عن نعیم المجمر الحدیث‘‘[1]
[ ہمیں یحییٰ بن بکیر نے بتایا انھوں نے کہا کہ ہمیں لیث نے خالد کے واسطے سے وہ سعید بن ابوہلال کے واسطے سے اور وہ نعیم المجمر کے واسطے سے۔ الحدیث]
اور زیلعی نے بعد نقل روایت نسائی کے لکھا ہے:
’’ورواہ ابن خزیمۃ في صحیحہ، والحاکم في مستدرکہ، وقال: إنہ علی شرط الشیخین ولم یخرجاہ، والدارقطني في سننہ، وقال: حدیث صحیح و رواتہ کلھم ثقات، والبیہقي في سننہ وقال: إسنادہ صحیح، و لہ شواھد، و قال في الخلافیات: رواتہ کلھم ثقات مجمع علی عدالتھم، محتج بھم في الصحیح‘‘[2] انتھی
[اس کی روایت ابن خزیمہ نے اپنی صحیح میں کی ہے اور حاکم نے اپنی مستدرک میں اور کہا ہے کہ وہ شیخین کی شرط پر ہے، اگرچہ ان دونوں نے اس کی تخریج نہیں کی ہے، اور دارقطنی نے اپنی سنن میں کہا ہے کہ حدیث صحیح ہے اور اس کے تمام رواۃ ثقہ ہیں ، اور بیہقی نے اپنی سنن میں کہا ہے کہ اس کی اسناد صحیح ہیں اور اس کے شواہد ہیں ، اور ’’الخلافیات‘‘ میں کہا ہے کہ اس کے تمام رواۃ ثقہ ہیں ، ان کی عدالت پر اجماع ہے، ان سب سے صحیح میں حجت پکڑی گئی ہے۔ ختم شد]
|