حزم وحدہ: لیس بالقوي‘‘[1] انتھی
[سعید بن ابو ہلال: معروف ثقہ، کتب ستہ میں ان کی حدیث ہے، نافع اور نعیم المجمرکے واسطے سے روایت کرتے ہیں اور ان کے واسطے سے سعید مقبری جو ان کے شیوخ میں سے ایک ہیں ، روایت کرتے ہیں ۔ صرف ابن حزم نے تنہا کہا ہے: وہ قوی نہیں ہیں ۔ختم شد]
اور کہا علامہ صفی الدین نے خلاصہ میں :
’’سعید بن أبي ھلال اللیثي مولاھم أبو العلاء المصري، أحد المکثرین عن جابر مرسلا، وعن نافع، ونعیم المجمر، وزید بن أسلم، وعنہ سعید المصري ویحیيٰ بن أیوب واللیث، موثق‘‘[2] انتھی
[ سعید بن ابو ہلال لیثی ابو العلاء مصری ہیں ، جابر کے واسطے سے مرسلاً زیادہ روایت کرنے والوں میں سے ایک ہیں ، اور نافع اور نعیم المجمر اور زید بن اسلم سے، اور ان سے سعید مصری اور یحییٰ بن ایوب اور لیث روایت کرتے ہیں ۔ ان کی توثیق کی گئی ہے۔ ختم شد]
اور کہا حافظ امام ابن حجر نے ’’ہدي الساري مقدمہ فتح الباري‘‘ میں :
’’سعید بن أبي ھلال اللیثي أبو العلاء المصري، أصلہ من المدینۃ، ونشأ بھا، ثم سکن مصر، وثقہ ابن سعد والعجلي و أبو حاتم وابن خزیمۃ، والدارقطني، وابن حبان وآخرون، وشذ الساجي فذکرہ في الضعفاء، ونقل عن أحمد بن حنبل أنہ قال: ما أدري أي شيء حدیثہ؟ یخلط في الأحادیث، وتبع أبو محمد ابن حزم الساجي فضعف سعید بن أبي ھلال مطلقا، ولم یصب في ذلک، واللّٰه أعلم، احتج بہ الجماعۃ‘‘[3] انتھی
[سعید بن ابو ہلال لیثی ابوالعلاء مصری، ان کی اصل مدینے سے ہے، وہیں پرورش پائی۔ پھر مصر میں سکونت اختیار کی۔ ابن سعد، عجلی، ابوحاتم، ابن خزیمہ، دارقطنی، ابن حبان اور دوسروں نے ان کی توثیق کی ہے اور ساجی نے اکیلے ہی ان کو ضعفا میں ذکر کیا ہے۔ احمد بن حنبل سے منقول ہے کہ انھوں نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں کہ ان کی حدیث کیسی
|