Maktaba Wahhabi

346 - 702
یحییٰ بن قطان، ابن مہدی اور خلق نے روایت کی ہے۔ کہا گیا ہے کہ ان سے بیس ہزار لوگوں نے روایت کی ہے۔ ابن المبارک نے کہا ہے کہ میں نے سفیان سے افضل کسی سے نہیں لکھا۔ امام عجلی نے کہا: وہ جو کچھ سنتے تھے، یاد کر لیتے تھے۔ خطیب نے کہا: ثوری مسلمانوں کے ائمہ میں سے ایک امام ہیں اور دین کے اعلام میں سے ایک علم، ان کی امامت ، ضبط، حفظ، معرفت، زہد اور ورع پر اجماع ہے۔ ختم شد] تیسرے سلمہ بن کہیل، چوتھے حجر ابو العنبس، پانچویں وائل بن حجر صحابی، اور ترجمہ ان تینوں کا بیان حدیث اول میں گزرا۔ اور ترمذی نے سفیان کی حدیث کو حسن کہا ہے۔ عبارت ان کی یہ ہے: ’’قال أبو عیسٰی: حدیث وائل بن حجر، حدیث حسن‘‘[1] [ ابو عیسیٰ نے کہا کہ وائل بن حجر کی حدیث حسن ہے] اور تصحیح کی حدیث سفیان کی امام بخاری اور ابو زرعہ نے۔ کہا ترمذی نے جامع میں : ’’قال أبو عیسیٰ: سمعت محمدا یقول: حدیث سفیان أصح من حدیث شعبۃ، و سألت أبا زرعۃ عن ھذا الحدیث فقال: حدیث سفیان في ھذا أصح من حدیث شعبۃ‘‘[2] انتھی [ابو عیسیٰ نے کہا کہ میں نے محمد کو کہتے ہوئے سنا: سفیان کی حدیث شعبہ کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے، اور میں نے ابو زرعہ سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے کہا: سفیان کی حدیث اس سلسلے میں شعبہ کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔ ختم شد] اور علامہ امام ابن سید الناس نے بھی اس کی تصحیح کی ہے۔ جیسا کہ ہے نیل الاوطار میں : ’’وقد رجحت روایۃ سفیان بمتابعۃ اثنین بخلاف شعبۃ فلذلک جزم النقاد بأن روایتہ أصح کما روي ذلک عن البخاري، [وأبي زرعۃ[ و قد حسن الحدیث الترمذي۔ قال ابن سید الناس: ینبغي أن یکون صحیحا‘‘[3] انتھی [شعبہ کی روایت کے برخلاف سفیان کی روایت زیادہ درست ہے، کیونکہ اس کی دو نے متابعت کی ہے، اسی لیے ائمہ نقد نے تصریح کی ہے کہ سفیان کی روایت ہی زیادہ صحیح ہے،
Flag Counter