Maktaba Wahhabi

342 - 702
اگر معترض کو شرح بخاری نصیب نہ ہوئی تھی تو بھلا بخاری شریف کے حاشیہ ہی کو دیکھ لیا ہوتا کہ جناب مولوی احمد علی ۔علیہ الرحمۃ و الغفران۔ نے کیا لکھا ہے: ’’محمد بن کثیر بفتح کاف وکسر المثلثۃ، العبدي البصري، ثقۃ، مات سنۃ ۲۲۳ وسفیان ھوابن سعید الثوري‘‘ انتھی [ محمد بن کثیر، کاف کے فتحہ کے ساتھ اور مثلث کے کسرہ کے ساتھ، عبدی بصری۔ ثقہ ہیں ۔ ان کی وفات ۲۲۳ ھ میں ہے، اور سفیان سے مراد ابن سعید ثوری ہیں ۔ ختم شد] اور وہ جو محمد بن کثیر الثقفی الصنعانی ہے، اس کی شان میں حافظ نے کثیر الغلط لکھا ہے اور بخاری و ابو داود نے اس کی تضعیف کی ہے۔ پھر بخاری باوجود ضعیف کہنے کے کیونکر اپنی صحیح میں لا سکتا ہے اور ابو داود با وجود ضعیف کہنے کے کیونکر اس حدیث پر سکوت کر سکتا ہے؟ اور حال یہ ہے کہ ابوداود نے اس حدیث پر سکوت کیا ہے اور ابو داود اپنی سنن میں جس حدیث پر سکوت کرتا ہے، وہ حدیث اس کے نزدیک بلا ضعف ہے۔ پس اب قطعاً معلوم ہوا کہ یہ محمد بن کثیر العبدی البصری ہے نہ الثقفی الصنعانی۔ دیکھو! خلاصہ میں لکھا ہے: ’’محمد بن کثیر بن أبي عطاء الثقفي، مولاھم أبو یوسف الصنعاني، ثم المصیصي، وثقہ ابن سعد، وابن معین، وضعفہ أبوداود، قال البخاري: لین جداً‘‘ ’’ومحمد بن کثیر العبدي أبو عبد اللّٰه البصري، عن أخیہ سلیمان وشعبۃ والثوري، وعنہ البخاري و أبو داود والذھلي، قال ابن حبان: کان ثقۃ فاضلاً ‘‘[1] [ محمد بن کثیر بن ابی عطا ثقفی، ابویوسف صنعانی ہیں ، پھر مصیصی ہیں ۔ ابن سعد اور ابن معین نے ان کو ثقہ کہا ہے اور ابو داود نے ضعیف قرار دیا ہے، اور بخاری نے کہا ہے کہ وہ بہت زیادہ کمزور ہیں ۔ اور محمد بن کثیر عبدی ابو عبداللہ بصری اپنے بھائی سلیمان اور شعبہ اور ثوری سے روایت کرتے ہیں اور بخاری، ابو داود اور ذہلی ان سے روایت کرتے ہیں ۔ ابن حبان نے کہا کہ وہ ثقہ فاضل ہیں ]
Flag Counter