جس محمد بن کثیر کو تقریب میں ضعیف پایا، اس کو راوی اس حدیث کا قرار دے کر ضعیف لکھ دیا۔
بہر رنگے کہ خواہی جامہ می پوش من انداز قدت را می شناسم
[تو چاہے جو بھی لباس زیب تن کرے، میں تجھے تیرے قد سے پہچانتا ہوں ]
میں اب تحقیق اس کی بیان کر تا ہوں ۔ سنو کہ محمد بن کثیر، جو راوی سفیان ثوری سے اس حدیث میں ہے، وہ محمد بن کثیر العبدی البصری ہے اور ان کی توثیق کی ہے اور صدوق کہا ہے امام احمد بن حنبل و ابو حاتم و ابن حبان نے۔ اور روایت کیا محمد بن کثیر سے امام بخاری نے اپنی صحیح کی کتاب الایمان میں :
’’حدثنا محمد بن کثیر قال: أخبرني سفیان عن ابن أبي خالد‘‘[1]
[ ہم سے محمد بن کثیر نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا کہ مجھے سفیان نے ابن ابی خالد کے واسطے سے بتایا]
کہا حافظ ابن حجر نے فتح الباری میں :
’’حد ثنا ابن کثیر ھوالعبدي۔۔۔ أخبرني سفیان ھو الثوري‘‘[2] انتھی
[ہم سے ابن کثیر نے حدیث بیان کی، وہی عبدی ہیں ، انھوں نے کہا کہ مجھے سفیان نے بتایا، وہی ثوری ہیں ۔ ختم شد]
اور کہا قسطلانی نے ارشا د الساری شرح بخاری میں :
’’محمد بن کثیر، بفتح الکاف وبالمثلثۃ، العبدي، بسکون الموحدۃ، البصري، الموثق من أبي حاتم، المتوفی سنۃ ثلاث وعشرین ومائتین، قال: أخبرنا سفیان الثوري‘‘[3] انتھی
[محمد بن کثیر،کاف پر فتحہ اور مثلث کے ساتھ، العبدی، موحدہ کے سکون کے ساتھ۔ ابو حاتم نے ان کو ثقہ کہا ہے۔ متوفی دو سو تئیس ہجری۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں سفیان ثوری نے بتایا۔ختم شد]
|