Maktaba Wahhabi

335 - 702
آمدید کہا اور انھیں اپنے قریب کیا اور اپنی چادر بچھا کر انھیں اس پر بٹھایا اور فرمایا: اے اللہ! وائل اور ان کی آل اولاد میں برکت عطافرما۔ ختم شد] اور کہا ابن حجر نے تقریب میں : ’’صحابي جلیل، وکان من ملوک الیمن‘‘[1] انتھی [ جلیل القدر صحابی ہیں اور یمن کے بادشاہوں میں سے تھے۔ ختم شد] پس ثابت ہوا کہ یہ حدیث بہت صحیح و قوی از روئے سند و متن کے ہے، کوئی راوی اس کاضعیف نہیں اوریہ حدیث حجت قاطع ہے اوپر منکرین بالجہر کے۔ و باللہ التوفیق قولہ: حدیث دوم، ابو داود: ’’حدثنا نصر بن علي نا صفوان بن عیسی عن بشر بن رافع عن أبي عبد اللّٰه بن عم أبي ھریرۃ قال: کان رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم إذا تلا } غیر المغضوب علیھم ولا الضالین} قال: آمین، حتی یسمع من یلیہ من الصف الأول‘‘[2] [ابو داود نے کہا کہ ہم سے نصر بن علی نے بیان کیا، ان کو صفوان بن عیسیٰ نے بشربن رافع کے واسطے سے اور وہ ابوہریرہ کے چچا زاد ابو عبداللہ کے واسطے سے کہ انھوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب {غیر المغضوب علیھم ولا الضالین} کی تلاوت فرمائی تو انھوں نے آمین اتنی زور سے کہا کہ ان کے آس پاس کے پہلی صف کے لوگوں نے سن لیا] ’’اس حدیث کا راوی بشر بن رافع تقریب کے صفحہ (۵۱) میں ضعیف الحدیث لکھا گیا ہے، اور ابو عبد اللہ ابن عم ابی ہریرۃ کو میزان الاعتدال کے صفحہ (۲۵۶) میں لکھا ہے کہ سوائے بشر بن رافع کے ابو عبد اللہ سے حدیث روایت کرتے ہوئے کسی دوسرے راوی کو نہیں سنا۔ اس حدیث کے ضعیف ہونے میں کچھ شک نہ رہا۔‘‘ أقول: بشربن رافع کی اگرچہ بعض محدثین نے تضعیف کی ہے، مگر بعض محدثین نے ان کی توثیق بھی کی ہے۔ فرمایا امام حافظ عبدالعظیم منذری نے کتاب ’’الترغیب و الترہیب‘‘ میں :
Flag Counter