خلف رسول اللّٰه ، فجھر بآمین، وسلم عن یمینہ وعن شمالہ حتی رأیت بیاض خدہ‘‘[1] انتھی
[ مخلد بن خالد شعیری نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا کہ ہم سے علی بن صالح نے مسلمہ بن کہیل کے واسطے سے بیان کیا، وہ حجر بن عنبس کے واسطے سے اور وہ وائل بن حجر کے واسطے سے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی تو آپ نے آمین زور سے کہا اور انھوں نے دائیں اور بائیں سلام پھیرا، یہاں تک کہ میں نے ان کے رخسار کی سفیدی دیکھی۔ ختم شد]
اس حدیث کا ایک راوی علی بن صالح ہے، اس کی نسبت میزان الاعتدال کے صفحہ ۲۰۴ میں لکھا ہے:
’’کہا محمد بن مثنیٰ نے کہ نہیں سنا عبد ا لر حمن بن مہدی نے علی سے حدیث بیان کرتے ہوئے کوئی شے۔‘‘ اور محمد و عبد الر حمن دونوں علمائے ثقات صاحب جرح و تعدیل مقبولہ محدثین ہیں ، لہٰذا اس حدیث پر احتمال ضعف موجب کلیہ مسلمہ ’’إذا جاء الاحتمال بطل الاستدلال‘‘ ہو گیا۔ صحیح بلا جرح باقی نہ رہی، استدلال نہیں ہو سکتا ہے۔
أقول: علی بن صالح جو راوی اس حدیث کا ہے، وہ ثقہ ہے۔ توثیق کی اس کی امام احمد بن حنبل اور یحییٰ بن معین و نسائی نے۔
فرمایا حافظ شمس الدین ذہبی نے ’’میزان الاعتدال في نقد الرجال‘‘ میں :
’’علي بن صالح بن حیي أخو الحسن، وثقہ یحییٰ بن معین والنسائي‘‘[2] انتھی
[علی بن صالح بن حی، حسن کے بھائی تھے اور یحییٰ بن معین اور نسائی نے اسے ثقہ قرار دیا ہے۔ ختم شد]
اور کہا حافظ ابو الفضل ابن حجر عسقلانی نے تقریب میں :
’’علي بن صالح بن حیي الھمداني أبو محمد الکوفي أخو حسن، ثقۃ عابد‘‘[3] انتھی
|