Maktaba Wahhabi

328 - 702
پڑے گی، بار بار صادر ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ اور اہل حدیث سنت مؤکدہ اور دوام کے مدعی نہیں تھے، آپ چھیڑ کر سنت موکدہ کی بھی ڈگری اپنے موکلوں پر کرائیں گے، آپ وکیل ہو کر ایسی بات فر ماتے ہیں ۔ تعجب ہے!! خیر ان شاء اللہ یہ بھی کر دیا جائے گا کہ ایسا ہی عمل رہا ہے، ویسا نہیں ۔ لیکن آپ تو فرمائیے کہ اس دوام کے ساتھ سنیت کسی سنت مذہبی کی ثابت کرسکتے ہیں ؟ ذرا شرح وقایہ و ہدایہ وغیرہ کو ملاحظہ فرمائیے کہ سنت کس کو کہتے ہیں ؟ اگر اس دوام کے ساتھ نہ ثابت کیا تو دروغ کا الزام آئے گا۔ قولہ: فی حدیث بیس روپے۔ أقول: اجی جناب! بیس پچیس دینے سے چھٹکارا نہیں ہوگا، اب تو پوری ڈگری جاری ہوگی۔ یہ حق سرکاری ہے، معافی کی بھی گنجائش نہیں ۔ قولہ: انعام پاوے گا۔ أقول: اے حضور! اصل دام دام بیباق تو ہوتا ہی نہیں ، انعام کی کیا امید ہے؟ قولہ: حدیث صحیح قطعی الدلالۃ۔ أقول: حضور والا ویسی ہی لیجیے، مع مہر دستخط حاکم مافوق کے۔ فافھم ولا تکن من الممترین! مگر جناب! بے ادبی معاف، رہیں آپ جھونپڑی میں اور خواب دیکھیں محل کا ؟ العاقل تکفیہ الإشارۃ! قولہ: غیر منسوخ۔ أقول: اے جناب! از راہِ عنایت ایک اور بات یاد کرلیجیے کہ جب آپ کسی حدیث کے منسوخ ہونے کے مقر ہوئے تو اس حدیث کے ثبوت کا تو اقرار ہو ہی چکا، اب نسخ کا ثابت کرنا آپ کے ذمے پر لازم ہوا، پس جناب کوئی ناسخ ایسی ہی سہی لائے ہوتے، جیسے جب کوئی مقروض ادائے قرض کا دعویٰ کرے تو وہ قرض کا مقر تو ہو ہی چکا اور قرض اس پر ثابت ہوگیا۔ اب ادائے قرض کی وجہ ثبوت اس سے مدلل طلب کی جائے گی۔ آپ تو ماشاء اللہ وکیل ہیں ، شاید وقت اس تحریر کے ہجوم متخاصمین کا ہوگا، اس لیے اس طرف ذہن عالی نہ گیا ہوگا، مجبوری میں ایسا ہی ہوتا ہے۔ قولہ: کسی اہل حدیث کو کلام نہ ہو۔
Flag Counter