Maktaba Wahhabi

325 - 702
نہیں کرتے اور کوئی عذر بھی نہیں کرتے، بلکہ صاف حکم عدالت کے جان بوجھ کر منکر اور مٹانے کے درپے ہیں ، شاید ان کو یہ دو الفاظ اخیر کہا جاتا ہوگا، اگرچہ اہل حدیث کی یہ عادت نہیں ، مگر آپ ہی فرمایئے کہ اگر یہ الفاظ کہے گئے تو کیا مضائقہ ہوا ؟ کیا ایسے شخص کا یہ لقب عدالت عالیہ سے نہیں مقرر ہوا ہے؟ پھر جو لقب جس کا مقرر ہوا ہے، اس کو کسی نے خطاب کیا تو کیا جر م ہوا؟ و إلا آپ ہی فرمایئے کہ آخر یہ القاب مقررہ عدالت کا موصوف کون ہے اور کیا جو کوئی بغاوت کرے گا اس کو باغی کہنا جرم ہوگا؟ ہرگز نہیں ، پس جو شخص غیر کے قول کو مثل قول رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سمجھے گا وہ بیشک مشرک فی الرسالۃ کو ملقب ہوگا، چہ جائیکہ جو شخص قول رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بغاوت کرے۔ یہی حکم عدالت عالیہ کا ہے، آپ کیوں نہیں اپنے موکلوں کو فہمائش کرتے کہ حکم عدالت کے پابند ہوجاویں اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم جی کا دم بھریں ۔ مثل مشہور ہے کہ ’’جس کا کھایئے اسی کاگایئے‘‘۔ نہ یہ کہ ’’دانہ دہدکسے وسواری کند کسے‘‘۔[1] کلمہ تو نبی علیہ الصلوٰۃ و السلام کا پڑھیں اور شفاعت کے امیدوار، اور قلادہ دوسرے کا گلے میں ڈالیں !! پس جس وقت حکم عدالت کے پیرو ہوں گے، فوراً سرکار والا جاہ سے خطاب عالیہ عطا ہوگا، یعنی ملقب بلقب ’’محمدی‘‘ ہوں گے۔ قولہ : لکھ کر اپنے نامہ اعمال کو سیاہ اور ان پڑھوں کو فریب دے کر تباہ کرتے ہیں ۔ أقول: ایسے کلمات ہر فریق اپنے مقابل کو کہہ سکتاہے، لیکن میں پابند حکم مذکور الصدر کا ہوں ۔ قولہ: منجملہ اور بلاد و دیار کے اس شہر مرزا پور میں ۔ أقول: جناب من! جب قانون عدالت عالیہ سے جاری ہوا تو بمرور ہر جگہ ضرور پہنچے گا اور متعلقین عدالت کو ضرور ہے کہ پہنچانے میں سعی بلیغ کریں ، تا کہ خیر خواہ قرار دیے جائیں ۔ مرزا پور میں بھی بہ نظر خیر خواہی قوم کسی نے پہنچایا تو کیا عجب ہے؟ ایسا ہی چاہیے تھا۔ کیا شہر مرزا پور عدالت عالیہ کے تحت میں نہیں ہے؟ یا غیر قانونی ملک ہے؟ مجھ کو تو یہی معلوم ہے کہ سب ملک عدالت عالیہ کے تحت میں ہے اور کوئی ملک غیر قانونی نہیں اور سب ملکوں پر یکساں حکم اس عدالت کا جاری ہے۔ قولہ: محمد سعید نو مسلم نے فتور برپا کردیا۔ أقول: آپ نے لفظ مسلم تسلیم کر کے فتور برپا کرنے کی نسبت ان کی طرف کی۔ کیا یہ آپ کی شان
Flag Counter