ہیں ۔ اور اوپر آیات قرآنیہ سے ثابت ہوچکا کہ عبادت غیر اللہ کی حرام و شرک ہے۔
اب جاننا چاہیے کہ طلبِ اعانت و مدد و دعا بھی ایک فرد عبادت ہے۔
جیسا کہ تفسیر نیشا پوری میں ہے:
’’قال جمھور العلماء: ان الدعاء من أعظم مقامات العبودیۃ‘‘[1]
’’کہاسارے علماء نے کہ تحقیق دعامانگنا بہت بڑی عبادتوں میں ہے۔‘‘
اور تفسیر معالم التنزیل میں ہے:
’’الاستعانۃ نوع تعبد‘‘[2] ’’مدد طلب کرنا ایک قسم کی عبادت ہے۔‘‘
اور بھی تفسیر نیشا پوری میں ہے:
’’حقیقۃ الدعاء: استدعاء العبد ربہ جل جلالہ، و الاستمداد، والمعونۃ منہ‘‘[3] انتھی
’’اصل معنی دعا کے یہ ہے کہ حاجت اور مدد اور اعانت اللہ تعالیٰ سے طلب کرنا۔‘‘
اور نصاب الاحتساب میں ہے:
’’إذا سجد لغیر اللّٰه یکفر، لأن وضع الجبھۃ علی الأرض لا یجوز إلا للّٰه تعالی‘‘[4]
ترجمہ: ’’سوائے اللہ تعالیٰ کے اور کسی کو سجدہ کرنے سے کافر ہو جاتا ہے، اس واسطے کہ رکھنا پیشانی کا زمین پر جائز نہیں مگر اللہ تعالیٰ کے واسطے۔‘‘
اور ایسا ہی تفسیر کبیر میں بذیل آیہ کریمہ { اِتَّخَذُوْٓا اَحْبَارَھُمْ۔۔۔}کے ہے۔[5]
اور ایسا ہی ہے شرح مرقاۃ ملا علی قاری میں بشرح حدیث ((لعن اللّٰه الیھود والنصاری )) [6]
اب یہ سب بیان ما سبق سے تعزیہ پرستی کا شرک ہونا ثابت ہوا۔ اور مشرکین کے حق میں یہ وعید نازل ہوئی ہے:
|