Maktaba Wahhabi

297 - 702
ہے اللہ اسی پر بھروسہ رکھتے ہیں بھروسہ رکھنے والے۔‘‘ اور فرمایا: { اِِنَّ اللّٰہَ ھُوَ الرَّزَّاقُ ذُو الْقُوَّۃِ الْمَتِیْنُ} [الذاریات: ۵۸] ’’اللہ ہی ہے روزی دینے والا زور آور مضبوط۔‘‘ اور فر مایا: { وَ عِنْدَہٗ مَفَاتِحُ الْغَیْبِ لَا یَعْلَمُھَآ اِلَّا ھُوَ} [الأنعام: ۵۹] ’’اسی کے پاس کنجیاں ہیں غیب کی، اس کو کوئی نہیں جانتا اس کے سوا۔‘‘ اور اسی مضامین کی اور ہزاروں آیتیں ہیں جن سے یہ بات ثابت ہے کہ شدائد اور مصیبتوں کے وقت اللہ تعالیٰ ہی کو پکارنا چاہیے اور اسی سے استعانت و مدد و طلب روزی و اولاد و صحتِ امراض کرنا چاہیے اور اس کے سوائے کسی کو خواہ انبیاء و اولیا و قطب ہوں ، علم غیب حاصل نہیں کہ شدائد کے وقت جب وہ پکارے جائیں تو وہ سنیں اور مدد کریں اور ان کو ذرا بھی اختیار حاصل نہیں کہ کسی کو کچھ نفع نقصان پہنچائیں ۔ تعزیہ پرستوں و قبر پر ستوں نے خالق و مخلوق کو برابر کردیا، بلکہ مخلوق سے زیادہ ڈرنے لگے اور اللہ تعالیٰ کی کچھ قدر نہیں پہچانتے: { وَ مَا قَدَرُوا اللّٰہَ حَقَّ قَدْرِہٖٓ} [الأنعام: ۹۱] [اور ان لوگوں نے اللہ کی جیسی قدر کرنا واجب تھی، ویسی قدر نہ کی] ان لوگوں سے اور مشرکینِ مکہ سے کچھ فرق نہیں ۔ مشرکینِ مکہ بھی اللہ تعالیٰ کو ایک جا نتے تھے اور سمجھتے تھے کہ اولاد و رزق وہی دیتا ہے، مگر ا س کے ساتھ ہی وہ لوگ اپنے بتوں کی عظمت و تعظیم مثل تعظیم خدائے تعالیٰ کی کر تے تھے اور ان سے مدد و استعانت چاہتے تھے اور ان کو پوجتے او ر کہتے کہ واسطے حصول تقرب الٰہی ان کو پوجتے ہیں ، جیسا کہ اللہ تبارک تعالیٰ نے فرمایا: { مَا نَعْبُدُھُمْ اِِلَّا لِیُقَرِّبُوْنَآ اِِلَی اللّٰہِ زُلْفٰی} [الزمر: ۳] نہیں عبادت کرتے ہم ان کو، مگر تو کہ نزدیک کریں ہم کو طرف اللہ کے نزدیک کرنے کو۔ وہی حال قبر پرستوں اور تعزیہ پرستوں کا ہے کہ وہ بھی اللہ تعالیٰ کو خالق و رازق جانتے ہیں اور بزرگوں سے بھی مدد و استعانت چاہتے ہیں اور ان کی قبروں پر سجدہ اور طواف کرتے
Flag Counter