کا قرض ادا کرنا بھی ان کے ذمہ ہے یا نہیں ۔ اور بحالت نہ ہونے اس کے ترکہ کے قرض خواہ متوفی کے ورثا سے از روئے شریعت دعوی کرکے اپنا قرض وصول کر سکتا ہے یا نہیں ۔ قرآن شریف اور احادیث نبویہ صحیحہ اور عمل درآمد خیر القرون سے اس کا مدلل جواب دیا جائے۔ اور بعض ورثاء مفلس محتاج نادار ایسے بھی ہوتے ہیں کہ اپنے مورث متوفی کے قرض ادا کرنے کی طاقت و وسعت نہیں رکھتے۔
جوابات از بندہ ضعیف ابوالطیب محمد شمس الحق عظیم آبادی
جواب 1 : { اِنِ الْحُکْمُ اِلَّا لِلّٰہِِ} [یوسف: ۴۰] [ فرمانروائی صرف اللہ تعالیٰ ہی کی ہے]
مسائل میراث کو اللہ جل شانہ نے سورہ نساء میں بہت بسط و وضاحت کے ساتھ ارشاد فرمایا ہے اور چونکہ کفار و مشرکینِ مکہ لڑکیوں کو میراث سے محروم کردیتے تھے، اسی لیے اللہ تعالیٰ نے اس سورہ نساء کے آغاز ہی میں پہلے اپنی قدرت واسعہ کو جتا کر ڈرایا ہے، پھر نہایت واضح اور روشن دلیل کے ساتھ بیا ن فرمایا ہے کہ یہ فعل و رواج، جو مشرکین کا معمول بہ ہے، سخت ظلم اور عقلاً مذموم ہے۔
چنانچہ ارشاد ہوتا ہے:
{ یٰٓاَیُّھَا النَّاسُ اتَّقُوْا رَبَّکُمُ الَّذِیْ خَلَقَکُمْ مِّنْ نَّفْسٍ وَّاحِدَۃٍ وَّ خَلَقَ مِنْھَا زَوْجَھَا وَ بَثَّ مِنْھُمَا رِجَالًا کَثِیْرًا وَّ نِسَآئً وَ اتَّقُوا اللّٰہَ الَّذِیْ تَسَآئَ لُوْنَ بِہٖ وَ الْاَرْحَامَ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلَیْکُمْ رَقِیْبًا} [النساء: ۱]
[اے لوگو! ڈرو پروردگار اپنے سے جس نے پیدا کیا تم کو جان ایک سے اور پیدا کیا اس سے جوڑا اس کا اور پھیلائے ان دونوں سے مرد بہت اور عورتیں اور ڈرو اللہ سے جس کے نام سے مانگتے ہو آپس میں اور ڈرو قرابت سے تحقیق اللہ ہے اوپر تمھارے نگہبان]
اب جاننا چاہیے کہ لڑکیوں کا اور زوجات کا ترکہ فرض ہے۔ جس طرح سے لڑکوں اور شوہروں کا ترکہ فرض ہے، کسی وقت کسی حال میں یہ لوگ محروم نہیں ہوسکتے ہیں ۔ ان سب کا حصہ قرآن مجید میں مقرر کیا ہوا اور فرض کیا ہوا ہے۔ قال اﷲ تعالیٰ:
{ لِلرِّجَالِ نَصِیْبٌ مِّمَّا تَرَکَ الْوَالِدٰنِ وَ الْاَقْرَبُوْنَ وَ لِلنِّسَآئِ نَصِیْبٌ مِّمَّا تَرَکَ الْوَالِدٰنِ وَ الْاَقْرَبُوْنَ مِمَّا قَلَّ مِنْہُ اَوْکَثُرَ نَصِیْبًا مَّفْرُوْضًا} [النساء:۷]
|