اور اپنی ہمشیرہ حقیقی سے بیاہ کرنے والا قرآن شریف کے نافرمان ہونے میں برابر ہیں یا نہیں ؟ حالانکہ جس طرح اپنی حقیقی ہمشیرہ کو باپ کے ترکہ میں سے حصہ وراثت کا نہ دینے والا اس کو حرام سمجھتا ہے، اسی طرح سے اپنی حقیقی ہمشیرہ سے بیاہ کرنے کو بھی حرام جانتا ہے۔
سوال 4 : زید کا ایک لڑکا عمر ہے۔ بالغ ہونے پر اپنے باپ کے ساتھ دوکانداری تجارت زراعت وغیرہ کے کام میں اپنے باپ کے برابر یا کچھ کم و بیش کام کرتا ہے۔ اگر باپ زید اپنے بیٹے عمر کا اس کی کارگزاری کے موافق کچھ حصہ مقرر کردے اور اس کا خرچ اس کے ذمہ کردے تو جائز ہے یا نہیں ؟ بینوا توجروا۔
سوال5 : جن جن لوگوں کی نسبت سرکار انگریزی کے کاغذات میں ان کے ترکہ کی تقسیم خلاف شرع شریف اور رواج کے موافق مدت دراز سے انہیں کے لکھوانے کے مطابق قانون پاس ہوگیا ہے اور سرکار انگریزی نے وصیت نامہ کے متعلق صرف سادہ کاغذ پر بلا اسٹامپ کے داخل کرنا منظور کیا ہواہے کہ جس شخص کو اپنے ترکہ کی نسبت وصیت کرنا منظور ہو وہ محض سادہ کاغذ بلا اسٹامپ پر اپنا وصیت نامہ داخل کرے تو منظور ہوگا۔ سو جس شخص کو شرع کے موافق ترکہ تقسیم کرنا منظور ہو، اس کے لیے ایسی آسان ترکیب کے ہوتے ہوئے بھی اگر ترکہ شرع کے موافق تقسیم کرنے کی وصیت سرکار انگریزی میں نہ لکھائے اور عوام الناس کے سامنے صرف زبانی کہے کہ ہم کو شرع کے موافق ترکہ تقسیم کرنا منظور ہے۔ لیکن ان کے صرف اس زبانی اقرار سے جو ان کی طرف سے سرکاری کاغذات میں تحریری اکار کے ہوتے ہوئے ان کے مرنے کے بعد ان کا کوئی وارث اپنا شرعی حصہ میں لے سکتا، جب تک کہ یہ خود اپنی زندگی میں سرکاری کاغذات میں اپنے ترکہ کی تقسیم شرع کے موافق وصیت نہ لکھائیں ۔ اب سوال یہ ہے کہ اگر یہ وصیت نامہ شرع کے موافق ترکہ تقسیم کرنے کا سرکار میں نہ لکھا دیں اور فوت ہو جائیں تو جس جس وارث کو اس کا شرعی حصہ نہیں ملے گا اور وہ اس سرکاری تحریر کے وجہ سے بے بس ہوکر اپنے حصہ سے محروم ہو جائے گا۔ اس کا وبال ان لوگوں کی گردنوں پر ہوگا یا نہیں ؟
سوال6 : اگر متوفی نے اپنے ترکہ سے قرض زیادہ چھوڑا یا بالکل قرض ہی چھوڑا اور ترکہ بالکل نہیں چھوڑا تو اس حالت میں متوفی کے ورثا جس طرح ورثہ لینے کے شرعاً مستحق ہیں ، اسی طرح متوفی
|