Maktaba Wahhabi

276 - 702
فیختم لہ بخیر عملہ فیدخل الجنۃ، ثم یقول أبو ھریرۃ: إقرأوا إن شئتم: {تِلْکَ حَدُوْدُ اللّٰہِ ۔۔۔} إلی قولہ: {عَذَابٌ مُّھِیْن}‘‘[1] رواہ ابن ماجہ۔ [ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک شخص ستر سال تک نیک لوگوں جیسے عمل کرتا رہتا ہے، لیکن آخر میں جب وہ وصیت کرتا ہے تو وصیت میں ظلم سے کام لیتا ہے، چنانچہ اس کے اس برے عمل پر اس کا خاتمہ ہوتا ہے، جس کی وجہ سے یہ جہنم رسید ہوجاتا ہے، اسی طرح ایک آدمی ستر سال تک برے لوگوں جیسے عمل کرتا رہتا ہے لیکن آخر میں اپنی وصیت میں عدل سے کام لیتا ہے تو اس کے اس نیک عمل پر اس کا خاتمہ ہوتا ہے اور یہ جنت میں داخل ہو جاتا ہے۔ حدیث کے راوی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ حدیث بیان کرنے کے بعد فرماتے ہیں : اگر تم (اس کی تصدیق) چاہو تو یہ فرمانِ باری تعالیٰ پڑھ لو: {تِلْکَ حَدُوْدُ اللّٰہِ ۔۔۔عَذَابٌ مُّھِیْن}(النساء: ۱۴) اسے ابن ماجہ نے روایت کیا ہے] سوال 2 : اگر مذکورہ بالا شرع کے موافق ورثہ نہ تقسیم کرنے والے لوگ مندرجہ بالا آیات اور احادیث کے مصداق ہوں تو جو لوگ دوسرے مسلمان شرع محمدی کے موافق ورثہ کو تقسیم کرتے ہوں ، ان لوگوں سے راہ رسم اتحاد و محبت الفت رشتہ ناتہ شادی غمی میں شریک ہوں تو ایسے لوگ اس آیت کے مصداق ہیں یا نہیں : { لاَ تَجِدُ قَوْمًا یُّؤْمِنُوْنَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الْاٰخِرِ یُوَآدُّوْنَ مَنْ حَآدَّ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ وَلَوْ کَانُوْٓا اٰبَآئَ ھُمْ اَوْ اَبْنَآئَ ھُمْ اَوْ اِِخْوَانَھُمْ اَوْ عَشِیْرَتَھُمْ} [المجادلۃ: ۲۲] [اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر ایمان رکھنے والوں کو آپ اللہ اور اس کے رسول کی مخالفت کرنے والوں سے محبت رکھتے ہوئے ہرگز نہ پائیں گے، گو وہ ان کے باپ یا ان کے بیٹے یا ان کے بھائی یا ان کے کنبہ کے ہی کیوں نہ ہوں ] سوال 3 : قرآن شریف میں وراثت تقسیم کرنے کا حکم اور اپنی حقیقی بہن سے بیاہ نہ کرنے کا حکم ایک ہی سورہ میں ہے۔ یعنی اپنی ہمشیرہ حقیقی کو باپ کی جائداد یعنی ترکہ سے ورثہ نہ دینے والا
Flag Counter