Maktaba Wahhabi

245 - 702
میں ترجمہ موجود ہے۔[1] قال الحافظ في الإصابۃ: ’’رکانۃ بن عبد یزید بن ھاشم المطلبي۔ أسلم رکانۃ في الفتح، و في الترمذي من طریق الزبیر بن سعید عن عبد اللّٰه بن یزید بن رکانۃ عن أبیہ عن جدہ قال: قلت: یا رسول اللّٰه إني طلقت امرأتي البتۃ، فقال: ما أردت بھا؟ قال: واحدۃ۔ و في إسنادہ اختلاف، و روی عنہ نافع بن عجیر، و ابن ابنہ علي بن یزید بن رکانۃ۔ مات بالمدینۃ في خلافۃ معاویۃ، وقیل في خلافۃ عثمان‘‘[2] انتھی مختصرا [حافظ نے ’’الاصابہ‘‘ میں کہا ہے کہ رکانہ بن عبدیزید بن ہاشم بن مطلبی نے فتح مکہ کے وقت اسلام قبول کیا۔ ترمذی میں زبیر بن سعید کے طریق سے، عبداللہ بن یزید بن رکانہ کے واسطے سے وہ اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! میں نے اپنی بیوی کو طلاق بتہ دے دی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: طلاق بتہ سے تمھاری کیا مراد ہے؟ انھوں نے کہا کہ ’’ایک طلاق‘‘۔ اس کی اسناد میں اختلاف ہے اور ان سے روایت کی ہے نافع بن عجیر اور ان کے پوتے علی بن یزید بن رکانہ نے۔ ان کی موت معاویہ کے زمانہ خلافت میں مدینہ میں ہوئی اور ایک قول کے مطابق حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے زمانہ خلافت میں ] جواب سوال سوم یہ ہے کہ روایت داو و بن الحصین کی مسند امام احمد میں ہے۔ وھذا لفظہ: ’’حدثنا سعد بن إبراھیم حدثنا أبي عن محمد بن إسحاق قال: حدثني داود بن الحصین عن عکرمۃ مولی ابن عباس عن ابن عباس قال: طلق رکانۃ بن عبد یزید أخو المطلب امرأتہ ثلاثا في مجلس واحد، فحزن علیھا حزنا شدیدا، فسألہ رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم : کیف طلقتہا؟ فقال: طلقتہا ثلاثا في مجلس واحد، قال: فإنما تلک واحدۃ، فارجعھا إن شئت، قال: فراجعھا، قال: وکان ابن عباس یری أن الطلاق عند کل طھر‘‘[3]
Flag Counter