Maktaba Wahhabi

246 - 702
[ہمیں بتایا سعد بن ابراہیم نے، انھوں نے کہا کہ ہمیں بتایا میرے باپ نے محمد بن اسحاق کے واسطے سے، انھوں نے کہا کہ مجھ سے داود بن حصین نے بیان کیا ابن عباس کے غلام عکرمہ کے واسطے سے ، انھوں نے ابن عباس کے واسطے سے کہ رکانہ بن عبدیزید مطلب کے بھائی نے اپنی عورت کو ایک مجلس میں تین طلاق دی۔ پھر اپنی اس حرکت پر وہ بہت زیادہ غمگین ہوئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے دریافت فرمایا: تم نے اپنی بیوی کو کیسے طلاق دی؟ تو انھوں نے کہا کہ میں نے ایک مجلس میں تین طلاق دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ ایک ہی ہے، اگر چاہو تو رجوع کرلو۔ (راوی نے) کہا کہ انھوں نے رجوع کرلیا۔ انھوں نے کہا کہ ابن عباس کی رائے یہ ہے کہ طلاق ہر طہر میں ہے] قال الحافظ ابن القیم: ’’و رواہ الحافظ أبو عبد اللّٰه محمد بن عبد الواحد المقدسي في مختاراتہ التي ھي أصح من صحیح الحاکم، فإن قیل: حدیث ابن جریج فیہ مجھول، و ھو بعض بني رافع، والمجھول لا تقوم بہ الحجۃ فالجواب من ثلاثۃ أوجہ: ’’أحدھما: أن الإمام أحمد أخرج من طریق محمد بن إسحاق حدثني داود بن الحصین عن عکرمۃ عن ابن عباس قال: طلق رکانۃ امرأتہ فذکر الحدیث۔ ’’والثاني: أن ھذا المجھول ھو من التابعین من أبناء مولی النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم ، ولم یکن الکذب مشھورا فیھم، و القصۃ معروفۃ محفوظۃ، وقد تابعہ علیہا داود بن الحصین۔ وھذا یدل علی أنہ حفظھا۔ ’’الثالث: أن روایتہ لم یعتمد علیھا وحدھا، فقد ذکرنا روایۃ داود بن الحصین وحدیث أبي الصھباء الذي عند مسلم وغیرہ، فھب أن وجود روایتہ وعدمھا سواء ففي حدیث داود کفایۃ، وقد زالت تھمۃ تدلیس ابن إسحاق بقولہ: حدثني‘‘[1] انتھی کلامہ مختصرا [حافظ ابن قیم نے کہا ہے: اس کی روایت حافظ ابو عبداللہ محمد بن عبدالواحد مقدسی نے اپنی
Flag Counter