لیکن یہ سند بھی مخدوش ہے۔ محمد بن مروان السدی اور محمد بن السائب الکلبی ضعفاء میں ہیں ۔ علامہ جلال الدین سیوطی نے کتاب ’’الإتقان في معرفۃ علوم القرآن، النوع الثمانون في طبقات المفسرین‘‘ میں لکھا ہے:
’’ومن جید الطرق عن ابن عباس: طریق قیس عن عطاء بن السائب عن سعید بن جبیر عن ابن عباس، وھذہ الطریق صحیحۃ علی شرط الشیخین، وأوھی طرقہ: طریق الکلبي عن أبي صالح عن ابن عباس۔ فإذا نظم إلی ذلک روایۃ محمد بن مروان السدي الصغیر فھي سلسلۃ الکذب، وکثیرا ما یخرج منھا الثعلبي والواحدي‘‘[1]انتھی
[ابن عباس کے واسطے سے سب سے عمدہ طریق، قیس کا طریق ہے جو عطا بن السائب کے واسطے سے ہے اور وہ سعید بن جبیر کے واسطے ہے اور وہ ابن عباس کے واسطے سے، شیخین کی شرط کے مطابق یہ طریق صحیح ہے۔ اور سب سے خراب اور واہی طریق کلبی کا ہے جو ابو صالح سے روایت کرتے ہیں اور وہ ابن عباس کے واسطے سے۔ اور جب اس سے محمد بن مروان سدی صغیر کی روایت جوڑ دی جائے گی تو یہ کذب کا سلسلہ ہوگا۔ عام طور سے ثعلبی اور واحدی اس طریق سے روایت کرتے ہیں ۔ ختم شد]
اور ’’میزان الاعتدال‘‘ میں ہے:
’’محمد بن مروان السدي الصغیر، ترکوہ، و اتھمہ بعضھم بالکذب، وھو صاحب الکلبي، قال البخاري: سکتوا عنہ‘‘[2]انتھی
[محمد بن مروان السدی الصغیر کو (لوگوں نے) ترک کردیا ہے اور بعض نے ان پر کذب کا الزام لگایا ہے اور وہ کلبی کے ساتھی ہیں ۔ بخاری نے کہا ہے کہ (لوگ) ان کے بارے میں خاموش ہیں ۔ختم شد]
اور میزان الاعتدال میں محمد بن السائب الکلبی کے ترجمہ میں لکھا ہے:
’’ترکہ یحییٰ وابن مہدي، ثم قال البخاري: قال علي: حدثنا یحییٰ عن
|