سفیان، قال لي الکلبی: کلما حدثتک عن أبي صالح فھوکذب‘‘[1] انتھی
[یحییٰ اور ابن مہدی نے اس کو چھوڑ دیا ہے۔ پھر بخاری نے کہا : علی نے کہا : ہمیں یحییٰ نے سفیان کے واسطے سے حدیث بیان کی، انھوں نے (سفیان نے) کہا کہ مجھ سے کلبی نے کہا کہ جو بھی میں نے ابو صالح کے واسطے سے تمھیں حدیث بیان کی ہے، وہ جھوٹی ہے۔ ختم شد]
اور تفسیر ابن جریر طبری میں ہے :
حدثنا محمد بن الحسین حدثنا أحمد بن المفضل ثنا أسباط عن السدي قال: ثم أخبرھم من یتولاھم فقال: {اِنَّمَا وَلِیُّکُمُ اللّٰہُ وَ رَسُوْلُہٗ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوا الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوۃَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّکٰوۃَ وَ ھُمْ رٰکِعُوْنَ} ھولاء جمیع المؤمنین، ولکن علي بن أبي طالب مر بہ سائل، وھو راکع في المسجد فأعطاہ خاتمہ‘‘[2]
[ہمیں بیان کیا محمد بن حسین نے، انھوں نے کہا کہ ہمیں بیان کیا احمد بن مفضل نے، انھوں نے کہا کہ ہمیں بیان کیا سدی کے واسطے سے اسباط نے، انھوں (سدی) نے کہا: پھر لوگوں کو بتایا کہ جو کوئی ان سے دوستی رکھے گا تو فرمایا کہ تم لوگوں کا ولی اللہ، اس کا رسول اور وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے، نماز قائم کرتے ہیں ، زکوۃ دیتے ہیں اور وہ رکوع کرنے والے ہیں ۔ یہ تمام کے تمام لوگ مومنین ہیں ۔ علی بن ابی طالب کے پاس سے ایک سائل گزرا اور وہ مسجد میں رکوع کی حالت میں تھے، تو انھوں نے اس کو اپنی انگوٹھی دی]
’’حدثنا ھناد بن السري قال: حدثنا عبد اللّٰه بن عبد الملک عن أبي جعفر قال: سألتہ عن ھذہ الآیۃ: {اِنَّمَا وَلِیُّکُمُ اللّٰہُ وَ رَسُوْلُہٗ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوا الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوۃَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّکٰوۃَ وَ ھُمْ رٰکِعُوْنَ} قلنا: من الذین آمنوا؟ قال: الذین آمنوا، قلنا: بلغنا أنھا أنزلت في علي بن أبي طالب، قال: علي من الذین آمنوا‘‘
[ہمیں حدیث بیان کی ہناد بن سری نے، انھوں نے کہا کہ ہم سے بیان کیا عبداللہ بن
|