Maktaba Wahhabi

181 - 702
مگر لفظ { وَفِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ} کا عام اور کل وجوہِ خیر داخل فی سبیل اللہ ہے اور سنتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تخصیص ساتھ کسی فرد کے نہیں کی ہے۔ ہاں بعض بعض افراد کا ذکر احادیث صحیحہ میں آیا ہے، جیسے روایت ابو سعید خدری: ’’قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم : لا تحل الصدقۃ لغني إلا لخمسۃ: لغاز في سبیل اللّٰه ، أو لعامل علیھا، أو لغارم… الحدیث۔ أخرجہ أبو داود في الزکاۃ، وابن ماجہ، وسکت عنہ المنذري، و أخرجہ في الموطأ مرسلا ‘‘[1] [ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ صدقہ غنی کے لیے حلال نہیں ہے سوائے پانچ کے، مجاہد یا عامل یا قرض دارکے لیے … الحدیث۔ اس کی تخریج ابو داود نے الزکوٰۃ میں کی ہے اور ابن ماجہ نے، اور منذری نے سکوت اختیار کیا ہے اور موطا میں اس کی تخریج مرسل روایت کے طور پر ہوئی ہے] پس اس حدیث نے { وَفِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ} کے ایک فرد کو بیان کردیا کہ وہ غازی مجاہد فی سبیل اللہ ہے۔ اور جیسے روایت ام معقل: ’’قالت: کان أبو معقل حاجاً مع رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم ، فلما قدم، قالت أم معقل: قد علمت أن علي حجۃ فانطلقا یمشیان حتی دخلا علیہ، فقالت: یا رسول اللّٰه إن علي حجۃ وإن لأبي معقل بکرا، قال أبو معقل: صدقت، جعلتہ في سبیل اللّٰه ، فقال رسول اللّٰه صلی اللّٰهُ علیه وسلم : أعطھا فلتحج علیہ، فإنہ في سبیل اللّٰه ، فأعطاھا البکر‘‘ الحدیث۔ أخرجہ أبو داود في الحج۔[2] [ام معقل نے کہا کہ ابو معقل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حج کے لیے گئے، پس جب وہ آئے تو ام معقل نے کہا کہ آپ کو معلوم ہے کہ میرے اوپر حج فرض ہے۔ وہ دونوں چلے یہاں تک کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، پس انھوں نے کہا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مجھ پر حج فرض ہے اور ابو معقل کے پاس ایک اونٹ ہے۔ ابو معقل نے کہا: تونے سچ کہا، میں نے اسے اللہ کی راہ میں دے دیا ہے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو دے
Flag Counter