Maktaba Wahhabi

154 - 702
[ عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ جب عبداﷲ بن اُبی فوت ہوگیا تو اس کا بیٹا (جو مسلمان تھا) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہوا اور عرض کی: (اے اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !) مجھے اپنی قمیص عطا کیجیے، تاکہ میں اس میں اپنے باپ کو کفن دوں اور اس کی نمازِ جنازہ بھی پڑھا دیجیے اور اس کے لیے استغفار کیجیے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اپنی قمیص عطا کر دی۔ اسے بخاری نے روایت کیا ہے] ’’عن سھل أن امرأۃ جاء ت النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم ببردۃ منسوجۃ فیھا حاشیتھا، تدرون ما البردۃ؟ قالوا: الشملۃ، قال: نعم، قالت: نسجتہا بیدي فجئت لأکسوکھا، فأخذھا النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم محتاجا إلیہا، وأنہا إزارہ، فحسنہا فلان، فقال: اکسنیھا ما أحسنھا، فقال القوم: ما أحسنت! لبسھا النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم محتاجا إلیہا، ثم سألتہ، وعلمت أنہ لا یرد سائلا، قال: إني واللّٰه ما سألتہ لألبسہ، وإنما سألتہ لتکون کفني، فکانت کفنہ‘‘ رواہ البخاری[1] [ سہل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایسی چادر لائی جس کے کناروں پر حاشیہ بنا ہوا تھا (راوی حدیث سہل رضی اللہ عنہ نے پوچھا) جانتے ہوئے ’’بردہ‘‘ کسے کہتے ہیں ، شاگردوں نے کہا: چادر کو کہتے ہیں ۔ فرمانے لگے: ہاں ! اس عورت نے عرض کی: میں نے یہ چادر اپنے ہاتھ سے بُنی ہے اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنانے کے لیے لائی ہوں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی ضرورت تھی، سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ لے لی اور اسی کو بطور تہبند پہن کر باہر نکلے۔ کسی صحابی نے اس کی تحسین و تعریف کی اور کہا: کیا عمدہ چادر ہے (یا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم !) یہ مجھے عنایت کر دیجیے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اسے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ چادر پہنی اس حال میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی ضرورت تھی، لہٰذا تُونے اچھا نہیں کیا ، جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ چادر مانگی اور تم جانتے بھی ہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی کا سوال رد نہیں کرتے۔ اس نے کہا: اﷲ کی قسم! میں یہ چادر اس لیے تھوڑے مانگی ہے کہ میں اسے پہنوں ۔ میں نے تو صرف اس لیے مانگی ہے کہ یہ میرا کفن بنے۔ سو وہ چادر اس کا کفن بنائی گئی۔ اسے بخاری نے روایت کیا ہے]
Flag Counter