Maktaba Wahhabi

148 - 702
[ میت کو اس کی قبر میں اتارتے وقت اذان کہنا مسنون عمل نہیں ہے، جیسے کہ اب لوگوں میں یہ عمل متداول ہے۔ ابن حجر نے اپنے فتاویٰ میں اس عمل کے بدعت ہونے کی صراحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس شخص نے نومولود کے کانوں میں اذان و اقامت کہنے کے مندوب ہونے پر قیاس کرتے ہوئے اور انسان کے خاتمے کو اس کی ابتدا سے جوڑتے ہوئے اس اذان کے مسنون ہونے کا گمان کیا ہے، اس کا یہ گمان درست نہیں ہے] نیز لکھتے ہیں : ’’وقد صرح بعض علمائنا وغیرھم بکراھۃ المصافحۃ المعتادۃ عقب الصلوۃ، مع أن المصافحۃ سنۃ، وما ذلک إلا لکونہا لم تؤثر في خصوص ھذا الموضع، فالمواظبۃ علیہا فیہ توھم العوام بأنہا سنۃ فیہ، ولذا منعوا عن الاجتماع لصلوٰۃ الرغائب التي أحدثہا بعض المبتدعین، لأنہا لم تؤثر علی ھذہ الکیفیۃ في تلک اللیالي المخصوصۃ، وإن کانت الصلوٰۃ خیرموضوع‘‘[1] انتھی [ہمارے بعض علماے کرام وغیرہ نے مصافحے کے مسنون ہونے کے باوجود نماز کے بعد مروجہ مصافحے کے مکروہ ہونے کی صراحت کی ہے، کیونکہ اس خاص موقع پر مصافحہ کرنا ثابت نہیں ہے۔ اس میں ایک خرابی یہ بھی ہے کہ اگر یہ کام مستقل طور پر کیا جائے تو عوام کو یہ خیال ہوگا کہ یہ عمل مسنون ہے۔ اسی لیے علما نے اس ’’صلوۃ رغائب‘‘ پڑھنے کے لیے جمع ہونے سے منع فرمایا ہے، جسے بعض بدعتیوں نے ایجاد کیا ہے، کیونکہ ان مخصوص راتوں میں اس کیفیت کے ساتھ نماز ادا کرنا شریعت میں ثابت نہیں ہے، اگرچہ نماز پڑھنا ایک اچھا عمل ہے] اسی طرح عمدۃ المحدثین استاذ الاساتذہ مولانا محمد اسحاق دہلوی نے ’’مائۃ مسائل‘‘ میں تصریح فرمائی ہے۔ تیسری بات یہ ہے کہ انبیا کے علاوہ کسی کا خواب شرع میں حجت نہیں ہے اور اس سے احکام شرعیہ ثابت نہیں ہوتے ۔
Flag Counter