Maktaba Wahhabi

146 - 702
’’والقول بأنہ یطلب فعلہ مردود، لأن مثل ذلک لا یحتج بہ إلا إذا صح عن النبي صلی اللّٰهُ علیه وسلم طلب ذلک، ولیس کذلک‘‘ انتہی ما في کتاب الجنائز في مطلب فیما یکتب علی کفن المیت۔[1] [یہ قول کہ ’’اس (میت کے کفن پر لکھنے) کا فعل مطلوب و مرغوب‘‘ مردود ہے، کیونکہ اس طرح کی چیزوں کو اس وقت تک حجت بنانا جائز نہیں ہے، جب تک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا طلب کرنا صحیح سند کے ساتھ ثابت نہ ہو، جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے مذکورہ طلب ثابت نہیں ہے] بعض چیزیں بہ ظاہر دیکھنے میں عبادت و موجب اجر معلوم ہوتی ہیں ، لیکن چونکہ وہ منقول نہیں ہیں ، لہٰذا منع ہیں ۔ چنانچہ علامہ فقیہ برہان الدین مرغینانی ’’ہدایہ‘‘ میں کہتے ہیں : ’’یکرہ أن یتنفل بعد طلوع الفجر بأکثر من رکعتي الفجر، لأنہ علیہ السلام لم یزد علیھا مع حرصہ علی الصلاۃ ‘‘[2] انتھی [طلوعِ فجر کے بعد فجر کی دو رکعت (سنتوں ) سے زیادہ نفل ادا کرنا مکروہ ہے، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز کی حرص اور لالچ کے باوجود اس وقت میں ان دو رکعتوں سے زیادہ نفل ادا نہیں کیے] صبح طلوع ہونے کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے صرف دو رکعت سنت ثابت ہیں ۔اب اگر کوئی زیادہ پڑھے تو ناجائز ہوگا، حالانکہ نماز فی نفسہٖ بہت اچھی چیزہے۔ اور بھی اس میں فرمایا: ’’لا یتنفل في المصلی قبل صلاۃ العید، لأنہ علیہ السلام لم یفعل ذلک مع حرصہ علی الصلاۃ ‘‘[3]انتھی عید گاہ میں نفل چونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہیں اگر وہاں نفل پڑھے تو جائز نہ ہوگا۔ اورفتاویٰ عالمگیری میں لکھا ہے: ’’قراء ۃ الکافرون إلی الآخر مع الجمع مکروھۃ، لأنھا بدعۃ، لم ینقل
Flag Counter