اعا جیب وما اراھا الا من قبل القاسم وقال ابن حبان یروی عن اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم المعضلات ویاتی عن الثقات المقلوبات حق بسبق الی القلب انہ کان المعتمد لھا انتھٰی۔ یعنی قاسم کے بارے میں امام احمد بن حنبل نے کہا ہے کہ ان سے علی بن یزید عجیب عجیب حدیثیں روایت کرتے ہیں اور میرا گمان یہی ہے کہ یہ حدیثیں انھیں قاسم کے جانب سے ہیں اور ابن حبان نے کہا کہ قاسم اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے معضل حدیثیں روایت کرتے ہیں اور ثقہ راویوں سے مقلوب حدیثوں کو نقل کرتے ہیں یہاں تک کہ دل میں یہ بات آتی ہے کہ انھوں نے قصداً ایسا کیا ہے۔ پس جب طحاوی کی اس حدیث کو سند میں وضین بن عطا ضعیف ہیں اور قاسم کی یہ حالت ہے تو یہ حدیث کیونکر قابلِ احتجاج ہو سکے گی۔ علاوہ اس کے اس حدیث میں صرف چار چار تکبیریں کہنے کا ذکر ہے اور اس امر کا بیان نہیں ہے کہ یہ چار چار تکبیریں دونوں رکعتوں میں قبل قراء ت کے تھیں یا پہلی رکعت میں قبل قراء ت کے تھیں اور دوسری رکعت میں بعد قراء ت کے۔ پس یہ حدیث اس وجہ سے بھی حنفیہ کے نزدیک قابلِ استدلال نہیں ہو سکتی۔ واللہ تعالیٰ اعلم اگرکوئی کہے کہ امام طحاوی نے اس حدیث کو روایت کر کے لکھا ہے ۔ ھذاحدیث حسن الاسناد وعبد اللہ بن یوسف ویحییٰ بن حمزۃ والوضین والقاسم کلھم اھل روایۃ معروفون بصحۃ الروایۃ یعنی یہ حدیث حسن الاسناد ہے اور عبد اللہ بن یوسف اور یحییٰ بن حمزہ اور وضین اور قاسم یہ سب اہل روایت ہیں اور صحت روایت میں مشہور ہیں۔ تو جب امام طحاوی نے اس حدیث کو حسن الاسنا د کہا اور اس کے روایت کی نسبت تصریح کر دی کہ یہ سب صحت روایت کے ساتھ مشہور ہیں، تب یہ حدیث کیونکر ضعیف |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |