Maktaba Wahhabi

241 - 277
استدلال سمجھ کر پیش نہیں کرتے؟ جواب: چھ تکبیروں کے بارے میں ایک حدیث مرفوع اورآئی ہے جس کو امام طحاوی نے شرح معانی الآثار میں روایت کیا ہے مگر ان آئمہ مذکورین میں سے کوئی اس کو پیش نہیں کرتا۔ حالانکہ یہ لوگ اپنی تصانیف میں بہت کثرت سے شرح معانی الآثار کی روایتیں نقل کرتے ہیں اور معرض استدلال میں پیش کرتے ہیں۔پس ظاہر یہ ہے کہ ان آئمہ نے طحاوی کی اس حدیث کو ناقابلِ استدلال ہی سمجھ کر پیش نہیں کیا ۔ کیونکہ وہ حدیث ضعیف وناقابلِ استدلال ہے۔ طحاوی کی وہ حدیث یہ ہے۔ علی بن عبد الرحمن ویحییٰ بن عثمان قد حدثا فا قالا ثنا عبد اللہ بن یوسف عن یحییٰ بن حمزۃ قال حدثنی الو ضین بن عطاء ان القاسم ابا عبد الرحمن حدثہ قال حدثنی بعض اصحابب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال صلی بنا النبی صلی اللہ علیہ وسلم یوم عید فکبر اربعا واربعا ثم اقبل علینا بوجھ حین انصرف فقال لا تنسوا کتکبیرا لجنائز واشاربا صابعہ وقبض ابہا مہ۔ بعض صحابہ رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو عید کے دن نماز پڑھائی۔ پس آپ نے چار چار مرتبہ تکبیریں کہیں پھر نماز سے فارغ ہونے کے بعد ہمارے طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کہ نہ بھولنا عیدین کی تکبیرات جنائز کی تکبیرات کی طرح ہیں اور اپنے انگوٹھے کو دبا کر چار انگلیوں سے اشار ہ کیا۔ اس حدیث کو ضعیف ہونے کی وجہ یہ ہے کہ اس کی سند میں وضین بن عطا واقع ہیں جن کی نسبت علامہ علاؤالدین جو ہر النقی (ص۲۹ج۱) میں لکھتے ہیں وھو واہ یعنی وضین بن عطاضعیف ہیں اور نیز اس کی سند میں قسم ابو عبد الرحمن واقع ہیں جن کی نسبت وہی علامہ علاؤالدین اپنی کتاب جرہر النقی (ص۲۰ج۲) میں لکھتے ہیں۔ واما القاسم فقد قال ابن حنبل یروی عنہ علی بن زید
Flag Counter