قال: حضرت کا خلاصہ مطلب یہ ہیں کہ میل لفظ عربی کا ترجمہ کو اس لکھنا محض غلطی اور اقول: کسی کی عبارت کے مطلب کو تحریف کرنا اور اس کو خلاصہ مطلب بتانا اہلِ علم کا کام نہیں ہے۔ محدث کا مل الفن اور خادم حدیث نبوی ہونے کا دعویٰ اور دیانت کا یہ حال ہمارا خلاصہ مطلب ی ہے کہ یہاں کے کوس سے موضع قبا کو تین کوس کے فاصلے پر بتانا محض غلطی اور حماقت ہے، جو تنویر الابصار کے ملاحظہ کر نے والے پر آفتاب کی طرح ظاہر ہے۔ اور ہاں یاد رہے کہ بجز آپ کے کسی اور نے موضع قبا کو یہاں کے کوس سے تین کوس کے فاصلے پر نہیں بتایا ہے۔ پس مثال مذکور بجز آپ کے اور کسی کے لیے موزوں نہیں ہو سکتی۔ اگر اس مرتبہ آپ سمجھ گئے تو خیر والا آئندہ ہم بہت اچھی طرح آپ کی تشفی کر دینگے۔ قال: یہ کس نے لکھاہے کہ قبا یہاں کے کوس سے تین کوس کے فاصلے پر ہے آخر افتراکس کا نام ہے اپنے جانب مہمل قیود لگا کر اعتراضات کر نا الخ۔ اقول: آپ کے اس قول سے صاف معلوم ہوا کہ موضع قبا کا یہاں کوس سے تین کوس پر ہونا محض غلط ہے۔ رہی یہ بات کہ یہاں کے کوس کی قید آپ نے لگائی ہے یا میں نے۔ سو واضح رہے کہ یہ قید ہی آپ ہی نے لگائی ہے۔ آپ ہی کے قلم کا یہ قصور ہے۔ چنانچہ آپ اسی لا مع الانوار کے آخر میں فرماتے۔ ’’جب میل کی ہند ی کو س ہیں تو تین کوس لکھنا غلط کیونکر ہو گیا اور یہ امر آخر ہے کہ عرب کا کوس یہاں کے کوس سے بہت چھوٹا ہوتا ہے۔‘‘ انتھٰی ۔ بلفظہ لیجئے۔ آپ ہی کے کلام سے موضع قبا کا یہاں کے کوس سے یعنی ہندی کوس سے تین کوس کے فاصلے پر ہونا غلط ثابت ہو گیا۔ اور قبا کے تین کوس کے فاصلے پر ہونے کے ثبوت میں آپ نے جر تقریر سولجھا کر لکھی تہی وہ آپ ہی کے قلم سے درہم برہم ہو گئی۔ ؎ دیکھتے ہو کیا ادھر زلف برہم ہو گئی یہ سراسر حرکت باوصبا تھی میں نہ تھا |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |