قال: اولا: ان کتابوں کا نام لکھتے کہ کس نے لکھاہے ۔ اقول: ہم کو ان کتابوں کی فہرست لکھنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ آپ اچھا ں میں کیجئے معلوم ہو جائے گا۔ چھان میں کے بعد بھی اگر پتہ نہ لگا تو ہم بتا دینگے کہ فلاں نے لکھاہے۔ قال: ثانیا: بالفرض اگر کسی نے درہم کا ترجمہ روپیہ لکھا ہے تو غلطی کی ہے۔ اقول: غلطی کی وجہ ؟ اگر یہ خیال ہے کہ ہندی روپیہ عربی درہم سے بڑا ہوتا ہے تو واضح رہے کہ ہندی کو س بھی عربی میل سے بڑا ہوتا ہے۔ اس کی تصریح آپ نے خود کی ہے۔ قال: ثالثاً: اگر بالفرض درہم کا ترجمہ صحیح بھی ہو جب بھی آپ کی مثال میں اس احمق کا قول صحیح نہیں ہو سکتا۔ اقول: جب درہم کا ترجمہ فرض کیا تو ہماری مثال میں اس احمق کے قول کو صحیح نہ ماننا اور اپنے قول کو صحیح کہنا آپ کے عاقل اور کامل الفہم ہونے کی دلیل روشن ہے۔ احمق سے احمق آدمی بھی سمجھ سکتا ہے کہ اگر آپ کا یہ قول (جب میل کی ہندی کوس ہے تو تین کوس لکھنا غلط کیونکر ہو گیا اور یہ امر آخر ہے کہ عرب کا کوس یہاں کے کوس سے بہت چھوٹا ہوتا ہے) صحیح ہے تو اس احمق کا یہ قول( جب درہم کی ہندی روپیہ ہے تو چاندی کا نصاب دو سو روپیہ لکھنا کیونکر غلط کہ عرب کا روپیہ یہاں کے روپیہ سے بہت چھوٹا ہوتاہے۔) بھی ضرور صحیح ہو گا۔ جناب ! یہ مثال لاجواب ہے۔ اور ممثل لہ کے ساتھ نہایت ہی چسپان ۔ اس مثال سے آپ کے قول کی قلعی خود اچھی طرح کھل گئی ہے۔ ہر شخص بخوبی سمجھ گیا ہے کہ آپ اسی احمق کے ہم قول اور ہم خیال ہیں۔ اب خیر اسی میں ہی کہ آپ کاموشی اختیار فرمائیں اور اس مثال کی نسبت ذرا بھی چوں وچرانہ کریں۔ قال: کیسے کیسے مہذبانہ کلمات زبانِ قلم سے نکل چکے اور نکل رہے ہیں۔ اقول: تنویر الابصار سے آفتاب کی طرح روشن ہے کہ لا مع الانوار کے آخر میں نور الابصار کے جواب نہ لکھنے کی نسبت جو کچھ آپ نے ارقام فرمایا ہے اس وقت آپ کے حواس ٹھکانے نہیں تھے۔ بذریعہ اشتہارات مطبوعہ کے اپنی غلطی کا اعتراف کرنا اسی بد حواسی کا |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |