وقت میں چار سو عالم توریت موجود ہوں تو کواہ مخواہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مبعوث ہونے کے بعد بھی چار سو عالم توریت موجود ہوں۔ علاوہ بریں محمد رحمۃ اللہ علیہ بن اسحق وغیرہ نے جو تبع کا قصہ بیان کیا ہے۔ اس میں بجائے خرج الیہ اربعما ئہ حبر کے جاء ہ حبران عالمان واقع ہے۔ یعنی تبع کے پاس مدینہ سے دو عالم تو ریت آئے ۔پس اب جناب شوق کو لازم ہے کہ پہلے بسند صحیح ثابت کرلیں کہ مدینہ سے تبع کے پاس کتنے عالم تو ریت آئے تھے۔ چار سو یا فقط دوتب اس کے اس واقعہ کو یہاں پیش کریں۔ فائدہ اے ناظریں! یمن کے سلاطین کا لقب تبع ہوا کرتا تھا۔ یمن میں بہت سے تبابعہ ہوئے ہیں۔مؤلف نے جس تبع کا تذکرہ کیا ہے۔ وہ یمن کا آخری تببع ہے۔ اس کا نام اسعد بن ملیک ہے۔ اور کنیت اس کی ابو کرب ہے اسی کے شان میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ تبع کو گالی نہ دو اس واسطے کہ وہ اسلام لایا تھا اور اس[1] نے اول اول بیت اللہ پر غلاف چڑھایا تھا۔ (دیکھوتفسیر خازن وشروح جامع صغیر) قال: عقبہ ثالثہ میں پانسو مدنی آئے تھے۔ جن میں سے تہتر مرد ایمان لائے۔ اور اسی دن آپ نے اس انصار کے بارہ فرقہ فرمائے۔ جن پر بارہ آدمیوں کو سردار بنایا ۔ اقول : عقبہ ثالثہ میں تہتر مرد اور دو عورتوں کا مدینہ سے آنا بسند صحیح ثابت ہے باقی ان کے سوا اور زیادہ لوگوں کا آنا بسند صحیح ثابت نہیں اور اگر فرض کیا جائے کہ پانچ سو آئے تھے تو یہ کہاں سے معلوم ہوا کہ کل خاص مدینہ ہی کے رہنے والے تھے اور عوالی کے نہیں تھے۔ اور یہ بھی تسلیم کر لیں کہ یہ سب لوگ خاص مدینے ہی کے تھے تو اس سے مدینہ کا مصر ہونا کیوںکر لازم آگیا۔ |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |