وکتب کتا باوسلمہ لرجل من اولئک الا حبار واوصاہ ان یسلم للنبی صلی اللہ علیہ وسلم ان ادرکہ فیقال ان ان ابا ایوب من ذریۃ ذلک الرجل حکاہ ابن ھشام فی التیجان واوردہ فی ترجمۃ تبع انتھٰی۔ ’’بیان کیا جاتا ہے کہ تبع جب اہلِ حجاز سے غزوہ کیا اور یثرب سے آگے بڑھا تو چار سو عالمِ توریت اس کے طرف نکلے۔ اور بیت اللہ کی تعظیم واجبی سے تبع کو خبردار کیا اور یہ بھی بتایا کہ عنقریب ایک نبی معبوث ہو گا۔ جس کا مسکن یثرب ہو گا۔ پس تببع نے ان کا اکرام کیا اور بیت اللہ کی تعظیم اس طرح پر کی کہ اس پر غلاف چڑھایا اورر اول اول اس تبع نے بیت اللہ پر غلاف چڑھایا ہے۔ اور تبع نے ایک خط لکھ کر ان احبار سے ایک شخص کو دیا اور اسے یہ وصیت کی کہ اگر تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ملاقات سے شہرف یاب ہوتو میرا یہ خط آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دے دینا۔پس کہا جاتا ہے کہ ابوایوب رضی الله عنہ سی شخص کی ذریت سے ہیں۔‘‘ دیکھو اس عبارت سے صاف ظاہر ہے کہ تبع کا مدینہ پر مسلط ہونا اور مدینہ میں چار سو عالم توریت کا موجود ہونا زمانہ بعثت سے پہلے تھا۔ اب مجھ سے یہ بھی سن لیجئے کہ یہ واقعہ زمانہ بعثت سے کتنے پہلے تھا۔ (تفسیر خازن:ص۱۱۵ج۴) میں ہے۔ قال الریاشی کا ن ابو کرب اسعد الحمیری من التبابعۃ ممن امن بالنبی صلی اللہ علیہ وسلم قبل ان یبعث بسبع مائۃ سنۃ ۔ ’’ریاشی نے کہا کہ ابو کرب اسعد حمیری تبابعہ سے تھا۔ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبعوث ہونے سے سات سو برس پہلے آپ پر ایمان لایا تھا۔‘‘ پس جب ثابت ہوا کہ تبع کا مدینہ میں آنا اور چار سو عالم توریت مدینہ میں ثھوڑ کر واپس جانا زمانہ بعثت سے سات سو برس پہلے تھا تو اس سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے مبعوث ہونے کے بعد اور ہجرت کے قبل مدینہ کا مصرہونا کیسے ثابت ہوا۔ کیا ضرورہے کہ جب تبع کے |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |