لوگوں نے اپنی رائے سے قبل نزول آیت جمعہ مدینہ میں جمعہ قائم کر دیا تھا ۔ پس قبل فرضیت جمعہ ان کا وہ اجتہادی فعل قابل احتجاج نہیں۔ اقول : اولاً :آپ کے اس قول سے ظاہر ہے کہ قبل نزول آیت جمعہ نمازِجمعہ فرض نہیں ہوئی تھی۔ پس پہلی دلیل میں آپ کا یہ قول کہ نماز جمعہ قبل ہجرت مکہ معظمہ ہی میں فرض ہو چکی تھی باطل ہو گیا۔ ثایناً : آپ نے (ص۱۳ )کے حاشیہ پر صحابہ رضی الله عنہم کے اسی فعل اجتہادی سے فرضیت جمعہ قبل الہجرت پر احتجاج کیا ہے۔ پس اپنے لیے یہ فعل اجتہادی قابل احتجاج ہو۔ اور دوسروں کے لیے اس کے کیا معنی؟ ثالثاً : اصل احتجاجج آیہ جمعہ واحادیث مرفوعہ مذکورہ فی المقدمہ سے ہے یہ روایت استشہاد اً پیش کی جاتی ہے۔ قال: (۵)بعض کتب حدیث میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ سے مصعب رضی الله عنہ بن عمیر کو مدینہ میں نمازِ جمعہ قائم کرنے کو لکھ بھیجا ۔ انھوں نے وہاں نمازِ جمعہ قائم کر دی تھی۔ حالانکہ ا س وقت مدینہ شہر نہ تھا۔ اس کا جواب یہ ہے کہ اولاً ہم اس کو تسلیم نہیں کرتے کہ مدینہ ر حد مصر صادق نہیں تھی۔ اقول : اچھا فرمائیے تو کون سی حد معتبر مدینہ پر صادق تھی۔ ذرا معتبر کا لفظ خیال رہے۔ قال: کتب سیر کے دیکھنے سے ثابت ہے کہ تبع بادشاہ یمن کا جب مدینہ پر تسلط ہوا اور وہ واپس جانے لگا تو مدینہ میں چار سو عالمِ توریت رہ گئے۔ اقول: کچھ خبر بھی ہے کہ تبع بادشاہ یمن کا کس زمانہ میں مدینہ پر تسلط ہوا تھا۔ اور کب مدینہ میں چار سوعالمِ توریت تھے۔ جناب یہ واقعہ زمانہ بعثت سے بہت پہلے کا ہے۔ فتح الباری (ص۳۸۰جزو۱۵) میں ہے۔ یقال ان تبعا لما غزا الحجاز واجتاز یثرب خرج الیہ اربعما ئۃ حبر خبروہ بما یجب من تعظیم البیت وان نبیا سیبعث یکون مسکنہ یثرب فاکرمھم وعظمالبیت بان کساہ |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |