باب میں گذر چکے ہیں اور جناب شوق نے جواثر مذکور کے سواسات دلیلیں اورلکھی ہیں ان میں سے ایک بھی بجز ضرر کے حضرت شوق کو کچھ مفید نہیں۔ دیکھو پہلا باب جب اثر علی رضی الله عنہ کے سوا مقلدین جناب امام رحمۃ اللہ علیہ کے پاس کچھ اور پونچی ہی نہیں ہے تو بھلا ان غریبوں سے اس زبردست دلیل کا کیا جواب ہو سکتا ہے۔ اب شوق نے جو اس دلیل کے جواب میں خامہ فرسائی کی ہے اس کی حقیقت ظاہر کی جاتی ہے۔ قال : یہ آیت مدنی ہے اور جمعہ مکہ ہی میں فرض ہو چکا تھا۔ اقول: جناب آپ کا یہ دعویٰ بلا دلیل ہے اور اس دعویٰ پر آپ نے جتنی دلیلیں بیان کی ہیں سب کی دھواں دھار تر دید وتغلیط پہلے باب میں گذر چکی ہے۔ غور سے ملاحظہ فرمائے۔ قال: اس آیہ کریمہ میں مراد مومنین سے وہی لوگ ہیں جو مکلف با قامت جمعہ ہو چکے تھے۔ اقول: ھذابناء الفاسد علی الفاسد فتامل وثبت العرش فانقش قال: یا یوں سمجھو کہ جس طرح اس آیت سے عورت وغیرہالی تخصیص کی گئی ہے۔ اسی طرح اخبار مرفوعہ وآثار صحابہ سے غیر اہلِ مصر خاص ہیں اور جو عام مخصوص منہ البعض ہوتا ہے۔ حنفیہ کے اصول کے موافق بھی خبر آحاد سے اس کی تخصیص جائز ہے۔ اقول : ہم نہیں تسلیم کرتے کہ عند الحنفیہ آیہ جمعہ سے عورت وغیرہا مخصوص ہیں بنا براصول جناب امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ عورت وغیرہا کی تخصیص کے لیے بھی خبر مشہور کی ضرورت ہے۔ آپ پہلے ان احادیث کو جن میں عورت وغیرہ کا استثناء آیا ہے۔ مشہور ہونا ثابت کرلیں تب عورت وغیرہا کی تخصیص کا نام لیں ۔ورنہ آپ لوگ آیہ جمعہ سے عورت وغیرہا کی بھی تخصیص نہیں کر سکتے۔ ان احادیث کا مشہور ہونا اور ان سے عورت وغیرہا کا آیہ جمعہ سے عند الحنفیہ مخصوص ہونا تسلیم کرلیں تو بھی اس آیت سے اہلِ قریٰ کی تخصیص کسی طرح نہیں ہو سکتی کیونکہ اہلِ قریٰ کے غیر مکلف بالجمعہ ہونے کے بارے میں بجز اثر علی رضی الله عنہ کے کوئی خبر واحدثابت نہیں ہوئی ہے اور عام مخصوص منہ البعض کی تخصیص عند الحنفیہ اخبار آحاد سے جائز ہے نا آثار صحابہ رضی الله عنہم سے۔ قال: (۲)دار قطنی رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ نے روایت کی ہے ۔عن ام عبد اللہ الدوسیۃ مرفوعا الجمعۃ واجبۃ علی کل قریۃ فیھاامام۔ الخ |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |