اور غیر صحیح ثابت ہوئیں اور ان تینوں کے سوا تمام تعریفوں کے غیر معتبر ہونے کا حضرت شوق نے تو خود ہی اعتراف کیا ہے اور اسی وجہ سے ان کا ذکر کرنا بھی بیکار سمجھا ہے اب حاصل یہ ہوا کہ مصر کی جتنی تعریفیں فقہاء سے منقول ہیں۔ وہ تمام کی تمام غیر منقول ہیں۔ قال: اب ہم ان دلیلیوںکا جواب لکھتے ہیں جن سے لوگ صلوۃ الجمعہ فی القریٰ ثابت کرتے ہیں۔ اقول : بسم اللہ لکھیے پھر دیکھئے آپ کے جوابوں کی کیسی دھجیاں اڑائی جاتی ہیں۔ قال: (۱) قال اللہ تعالیٰ {یٰٓا یُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اِذَا نْوْدِیَ لِلصَّلٰوۃِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَۃِ فَاسْعَوْا اِلٰی ذِکْرِ اللَّہِ}اس آیت میں فاسعو ا علی الاطلاق ہے۔ جو اہلِ مصر واہلِ قریٰ وغیرہم سب کو عام ہے۔ اقول : موجبین جمعہ علی اہلِ القریٰ وغیرہم کی ہی ایک ایسی قوی اور بین دلیل ہے کہ آج تک اس کا کوئی معقول جو اب نہ ہوا ہے اور نہ قیامت تک ہو سکے گا ۔ اس واسطے کہ جناب امام اعظم رحمۃ اللہ علیہ کا ایک اصول جو آنے زر سے لکھنے کے قابل بتایا گیا ہے۔ یہ ہے کہ جو حدیثیں حد تو اتر کو پہنچ گئی ہیں ان سے نسخ قرآن جائز ہے۔ اسی طرح حدیث مشہور سے زیادت علی الکتاب درست ہے۔ مگر جو حدیثیں آحاد کی قبیل سے ہیں ان سے نہ تو نسخ قرآنِ مجید درست ہے اور نہ تخصیص عموم آیات فرقان حمید جائز ہے ۔ تخصیص بھی ایک قسم کا نسخ ہے۔ جناب امام رحمۃ اللہ علیہ کو جب تک کوئی حدیث حد تو اثر تک ثابت نہ ہوئی ، انھوں نے قطعیات قرآنیہ کے خلاف میں قبول نہیں کیا اور کبھی آحاد سے عموم قرآن قطعی الثبوت کی تخصیص نہیں کی ۔(حبل مصنفہ حضرت شوق) پس مقلدین جنا ب امام رحمۃ اللہ علیہ سے اس دلیل کا جواب تو جبھی ٹھیک ہو گا کہ کوئی ایسی متواتر یا مشہور حدیث پیش کریں جس سے اہلِ قریٰ کے لیے تکلیف جمعہ سے آزادی ثابت ہو ۔ مگر ایسی حدیث متواتر یا مشہور تو درکنار اس مضمون کی خبرواحد بھی نہیں پیش کر سکتے۔ {ولوکان بعضھم لبعض ظھیرا} ان کے پاس تو وہی حضرت علی رضی الله عنہ کا ایک اثر ہے۔ جس کے متعدد جو اب پہلے |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |