میں جو بڑی مسجد ہو اس میں ان کی گنجائش نہ ہو سکے۔یہ تعریف امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ سے منقول ہے۔ اور مختار علامہ ثلجی رحمۃ اللہ علیہ ہے اور اسی پر اکثر فقہاء رحمۃ اللہ علیہ کا فتویٰ ہے۔ اقول : اس تعریف کا بطلان تو خود اثر علی رضی الله عنہ لا تشریق ولا جمعۃ الا فی مصر جامع سے ظاہر ہے اس واسطے کہ اثر علیی رضی الله عنہ سے ثابت ہے کہ شہر کے سوا کسی قریہ میں جمعہ جائز نہیں۔قریہ صغیرہ ہو یا کبیرہ اور اس میں متعدد مسجدیں ہوں یا نہ ہوں۔ اور اس تعریف سے بہت سے قریٰ میں جمعہ کا جائز ہونا ثابت ہوتا ہے اور واسطے کہ یہ تعریف بہت سے قریٰ پر صادق آتی ہے۔ شامی میں ہے۔قولہ وھو مالا یسع الخ ھذا یصدق علی کثیر من القریٰ انتھٰی۔ علاوہ بریں اس تعریف کے صحیح نہ ہونے کی اور بہت سی بھی وجہیں ہیں۔ ازاںجملہ ایک یہ ہے کہ شہراور گاؤں میں تباین کی نسبت ہے جو شہر ہے ۔ وہ گاؤں نہیں اور جو گاؤں ہے وہ شہر نہیں۔ پس مصر کی ایسی تعریف ہونی چاہیے جو گاؤں پر صادق نہ آئے۔ مگر یہ تعریف جس پر اکثر فقہاء کا فتویٰ ہے بہت سے گاؤں پر صادق آتی ہے ’’کما مر‘‘ لہٰذا یہ تعریف صحیح نہیں۔ اور ازاں جملہ ایک یہ ہے کہ قبلِ ہجرت مدینہ میں صحابہ رضی الله عنہم نمازِ جمعہ پڑھتے تھے۔ حالانکہ اس وقت مدینہ پر یہ تعریف صادق نہ تھی۔ اور نیز قبا سے مدینہ تشریف لاتے وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے موضع بنی سالم میں نمازِ جمعہ پڑھی تھی۔ حالانکہ موضع بنی سالم پر بھی اس وقت یہ تعریف صادق نہ تھی۔ اور ازاں جملہ ایک یہ ہے کہ اس تعریف سے لازم آتا ہے کہ بعض ان قریٰ کبیرہ میں جمعہ جائز نہ ہو جن میں ایک ایسی بڑی اور وسیع مسجد ہو ، جس میں وہاں کے کل مکلف بالجمعہ کی گنجائش ہو سکے۔ اور بعض ان قریٰ صغیرہ میں جمعہ فرض ہو جن میں چھوٹی چھوٹی کئی مسجدیں ہوں۔ مگر ان میں جو مسجد بڑی ہو۔ اس میں وہاں کل مکلفین بالجمعہ کی گنجائش نہ ہو سکے۔وھو کما تری المختصرجناب شوق نے مصر کی تین تعریفیں نقل کی تھیں۔ یہ تینوں کی تینوں نامعتبر |
Book Name | مقالات محدث مبارکپوری |
Writer | الشیخ عبدالرحمٰن مبارکپوری |
Publisher | ادارہ علوم اثریہ |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 277 |
Introduction | مولانا محمد عبدالرحمٰن مبارکپوری شیخ الکل فی الکل میاں سید نذیر حسین محدث دہلوی کے چند مامور شاگردوں میں سے ایک ہیں ۔آپ اپنے وقت کےبہت بڑے محدث،مفسر، محقق، مدرس ، مفتی،ادیب اور نقاد تھے ۔ اللہ تعالیٰ نے انہیں علم کی غیر معمولی بصیرت وبصارت،نظر وفکرکی گہرائی ،تحقیق وتنقیح میں باریک بینی اور ژرف نگاہی عطاء فرمائی تھی ۔زہد وتقوی ،اخلاص وللّٰہیت،حسن عمل اور حسن اخلاق کے پیکر تھے۔یہ ایک حقیقت ہےکہ’’برصغیر پاک وہند میں علم حدیث‘‘ کی تاریخ تب تلک مکمل نہیں ہوتی جب تک اس میں مولانا عبدالرحمٰن محدث مبارکپوری کی خدمات اور ان کا تذکرہ نہ ہو۔جامع الترمذی کی شرح تحفۃ الاحوذی ان ہی کی تصنیف ہے۔ زیر تبصرہ کتاب’’مقالات محدث مبارکپوری ‘‘ مولانا محمد عبد الرحمٰن مبارکپوری کی نایاب تصانیف کا مجموعہ ہے ۔اس میں مولانامبارکپوری مرحوم کی آٹھ تصانیف کے علاوہ ان نادر مکتوبات اور شیخ الھلالی کا وہ قصیدہ جو انہوں نے حضرت مبارکپوری کےمحامد ومناقب میں لکھا شامل اشاعت ہے۔ |