ادویات استعمال کیں، مگر صحت سنبھل نہ سکی۔ اس دوران ان کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہ دیکھ کر خود پریشان ہوئے۔ ان کے رس بھرے الفاظ مجھے آج بھی یاد ہیں کہ ’’میں تمھیں صحت مند و توانا دیکھنا چاہتا ہوں‘‘ اسی کے ساتھ فرمایا کہ اتوار، سوموار کے روز میرے پاس اشرف لیبارٹری میں آنا۔ میں طبی بورڈ سے تمھارے بارے میں مشورہ کروں گا۔ چنانچہ میں حسبِ حکم ان کی خدمت میں حاضر ہوا تو وہ مجھے مرحوم حکیم محمد عبداللہ نصر[1] کے پاس لے گئے اور ان سے فرمایا حکیم صاحب اس نوجوان پر کچھ امیدیں وابستہ ہیں، مگر یہ بیمار ہے اسے ذرا غور سے دیکھیں اور علاج بھی تجویز کریں۔ انھوں نے برجستہ فرمایا: بالکل ٹھیک، مگر شرط یہ کہ دوائی آپ وہ دیں جو میں خود تجویز کروں آپ اس میں کوئی رد و بدل نہ کریں۔ مولانا مرحوم نے فرمایا: آپ جو دوائی تجویز کریں وہ خواہ کتنی ہی قیمتی کیوں نہ ہو میں اسے دینے سے گریز نہیں کروں گا۔ چنانچہ حکیم صاحب نے اس ناکارہ کو بغور چیک کرنے کے بعد نبض متعین کی۔ مرض کی تعیین کے ساتھ ساتھ دوائی بھی تجویز فرمائی، جو غالباً فولاد و مشک کا مرکب تھا۔ یوں اس دوائی سے اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے صحت بہت حد تک درست فرما دی۔ والحمد للّٰه علی ذلک
|