Maktaba Wahhabi

240 - 391
معاف کرنے کا حکم تحریر فرمایا ہے اور ہمارا تعلق چونکہ اہلِ خیبر سے ہے، اس لیے ہمیں جزیہ سے مستثنیٰ قرار دیا جائے۔ قصہ مختصر حاکم نے یہ خط تحقیق احوال کے لیے حافظِ مشرق امام ابو بکر احمد بن علی بن ثابت المعروف بالخطیب البغدادی المتوفی ۴۶۳ھ کی خدمت میں پیش کیا تو انھوں نے دیکھتے ہی فرمایا یہ جھوٹ ہے، کیوں کہ اس خط پر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کی شہادت درج ہے جب کہ حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے فتح مکہ کے سال اسلام قبول کیا تھا اور خیبر کا واقعہ اس سے پہلے ۷ھ میں ہوا تھا، جب کہ وہ ابھی حلقہ بگوشِ اسلام نہیں ہوئے تھے۔ نیز اس میں ایک شہادت حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کی بھی درج ہے، حالانکہ فتح خیبر سے پہلے بنو قریظہ کے ساتھ جب لڑائی ہوئی۔ اس سال ان کا انتقال ہو چکا تھا۔[1] لطف کی بات یہ کہ اسی نوعیت کی ایک تحریر شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے دور میں بھی یہودیوں نے پیش کی، جسے دیکھتے ہی شیخ الاسلام نے اس پر تھوکتے ہوئے فرمایا یہ سب جھوٹ کا پلندہ ہے اور پھر اس کے جھوٹے ہونے کے متعدد دلائل ذکر کیے، جس کی تفصیل ’’المنار المنیف‘‘ (ص: ۱۰۴،۱۰۵) اور ’’احکام اہل الذمۃ‘‘ (۱/۶،۷) میں دیکھی جا سکتی ہے۔ اسے قدرتِ الٰہی کا کرشمہ ہی کہیے کہ اسی قسم کی ایک گپ خود شیخ الاسلام رحمہ اللہ کے بارے میں ہانک دی گئی۔ یار لوگ بلاتحقیق اسے لے اڑے اور شیخ الاسلام کے خلاف اعتراضات کی فہرست میں ایک یہ ’’عینی شہادت‘‘ بھی شامل کر دی گئی، جس کی حقیقت سے پردہ ہمارے حضرت مولانا رحمہ اللہ نے اٹھایا اور بحث کا حق ادا کر دیا۔ جزاہ اللّٰه أحسن الجزاء
Flag Counter