Maktaba Wahhabi

231 - 391
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے تعجیل المنفعہ کے مقدمہ میں بھی کہی ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ اس میں انھوں نے امام مالک رحمہ اللہ کے مسلک کے برعکس وہ روایات بھی ذکر کی ہیں جو ان کے مخالف اور ان کے اپنے مسلک کے موافق ہیں۔ امام محمد رحمہ اللہ کا موطا میں جو اسلوب ہے اس کی وضاحت خود شاہ صاحب نے ’’حجۃ اللہ‘‘ (۱/۱۴۶) میں کی ہے کہ امام محمد رحمہ اللہ نے پہلے امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ اور قاضی ابو یوسف سے علم حاصل کیا ہے، اس کے بعد مدینہ طیبہ پہنچے تو وہاں امام مالک رحمہ اللہ سے موطا کا درس لیا، پھر جب انھوں نے غور و فکر کی تو اپنے اصحاب کے مذہب کو موطا کے ہر ایک مسئلے کے یوں مطابق کیا کہ اگر وہ موطا کی روایت کے موافق ہے تو فبہا ورنہ جس کسی صحابی یا تابعی کا فتویٰ ان کے اصحاب کے مذہب کے مطابق ہے تو اسے ذکر کر دیا اور اگر ضعیف قیاس جس پر فقہائے عراق کا عمل ہے۔ صحیح حدیث کے مخالف ہے یا اکثر علما کا عمل اس کے مخالف ہے تو اسے چھوڑ کر مذاہب سلف میں سے جس کسی کو راجح محسوس کیا اختیار کر لیا گیا ہے اور کشف الظنون کے مصنف نے بھی کہا ہے کہ امام محمد رحمہ اللہ نے اس میں اپنے مذہب کے مطابق امام مالک رحمہ اللہ کی روایات ذکر کی ہیں اور جو ان کے مذہب کے مخالف ہیں، ان کے جوابات دینے کی کوشش کی ہے اور علامہ عبدالحی رحمہ اللہ لکھنوی نے بھی کہا ہے کہ امام محمد رحمہ اللہ ، امام مالک رحمہ اللہ کی روایت کے بعد اپنا مذہب بیان کرتے ہیں اور امام مالک رحمہ اللہ کی مرویات جو ان کے مسلک کے مخالف ہیں ان پر متنبہ کرتے ہوئے اپنے مذہب کی تائید میں ایسی روایات ذکر کرتے ہیں جو امام مالک رحمہ اللہ کے بجائے دوسرے شیوخ مثلاً ابو حنیفہ رحمہ اللہ وغیرہ سے مروی ہیں اور بعض حنفیہ نے کہا ہے کہ چونکہ امام محمد رحمہ اللہ نے اس کتاب میں امام مالک رحمہ اللہ کے طریق کے علاوہ بھی روایات و آثار ذکر کیے ہیں۔ اس لیے اس کا انتساب امام
Flag Counter