Maktaba Wahhabi

208 - 391
ذکر أسماء من تکلم فیہ وھو موثق حیث قال فیہ أسامۃ بن زید اللیثي لا العدوي صدوق قوي الحدیث الخ‘‘ (تحفۃ الأحوذي ۱/۱۴۳) علم و فن سے بے خبری کی بنا پر خط کشیدہ الفاظ کو سمجھ نہ سکا، میرے پیشِ نگاہ صرف حافظ ذہبی رحمہ اللہ کی ’’میزان الاعتدال‘‘ تھی، اس میں یہ الفاظ نظر نہ آئے تو ان کے بارے میں تجسس ہوا۔ حسنِ اتفاق کہ انہی دنوں حضرت مولانا محدث بھوجیانی الجامعۃ السلفیہ تشریف لائے تو ملاقات کے بعد میرے ہم سبق ساتھیوں کے اصرار کے بعد جو پہلے سے شناسا تھے، ہمارے کمرہ میں تشریف لے آئے اور کچھ یاد نہیں کہ کیا پوچھا گیا اور انھوں نے کیا فرمایا، البتہ یہ اچھی طرح یاد ہے کہ میں نے باتوں باتوں میں تحفۃ الاحوذی کا محولہ صفحہ نکالا اور عرض کرنے لگا کہ حضرت یہ عبارت میزان میں مجھے نہیں ملی۔ اصل معاملہ کیا ہے؟ حضرت نے میرا نام پوچھتے ہوئے کتاب اپنے ہاتھ میں لے کر ایک نظر عبارت پر ڈالی اور مسکراتے ہوئے فرمایا: یہ تم کہاں تلاش کرتے رہے ہو، یہ تو علامہ ذہبی کے ایک رسالہ ’’من تکلم فیہ وھو موثق‘‘ کا نام ہے۔ یہ کہہ کر کتاب واپس کر دی۔ مگر آپ یہ پڑھ کر حیران ہوں گے کہ چند ایام بعد لاہور سے حضرت مولانا صاحب کا خط میرے نام آیا، جو علامہ ذہبی کے اسی رسالے کے بارے میں تھا کہ فلاں فلاں کتاب میں اس رسالہ کا تذکرہ موجود ہے، مگر آج رہ رہ کے مجھے یہ افسوس کھائے جا رہا ہے کہ وہ قیمتی خط ضائع ہو گیا اور دوسرے کئی قیمتی مکتوبات و کاغذات کی طرح محض تغافل اور بے سمجھی میں گم ہو گیا۔ إنا للّٰه وإنا إلیہ راجعون۔ غور فرمائیے کہ ایک مبتدی کی تشنگی زبانی دور کر دینے کے باوجود علامہ ذہبی رحمہ اللہ کے اس رسالے کے بارے میں معلومات مہیا کرنے کی آخر انھوں نے یہ
Flag Counter