Maktaba Wahhabi

91 - 462
اس حدیث کو ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں: ’’ھذا صحیح‘‘ حالانکہ یہ کسے علم نہیں کہ امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک بلی کا جوٹھا نجس نہیں اور نہ ہی اس برتن کو دھونے کی ضرورت ہے، جس میں بلی نے پانی وغیرہ پیا ہو۔ ناظرین خود فیصلہ کر سکتے ہیں کہ اگر ’’حمیت مذہب‘‘ کا رنگ غالب ہوتا تو وہ اس روایت کو صحیح قرار نہ دیتے!! 2. اسی طرح سر کا مسح کے متعلق جو روایت حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے نقل کی ہے کہ ’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین دفعہ سر کا مسح کیا‘‘ اسے ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں: ’’إسحاق بن یحییٰ ضعیف‘‘ شروح احادیث اور مذاہب اربعہ کی کتب کا مطالعہ کرنے والا طالب علم اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ یہ حدیث امام شافعی رحمہ اللہ کے مسلک کے موافق ہے، لیکن اس کے باوجود اسے ضعیف کہہ رہے ہیں۔ کیا حمیت مذہبی اسی کا نام ہے؟ پھر اگر امام دارقطنی رحمہ اللہ واقعی شافعیت میں اس حد تک متعصب تھے تو اس سے نہ صرف ان کی عدالت و دیانت پر حرف آتا ہے جس پر علمائے سلف و خلف کا اتفاق ہے بلکہ یہ طریقہ تو ان مبتدعہ فرقوں کی شکل اختیار کر جاتا ہے۔ جنھوں نے اپنی مطلب بر آری اور مسلک ہی کی احادیث کو اکثر بیان کیا اور بالآخر یہی صورت وضع حدیث کا سبب بنی تو کیا امام دارقطنی رحمہ اللہ کو بھی ان ہی کے زمرہ میں کھڑا کیا جائے گا؟ ہر گز نہیں۔ اس کے برعکس صورتِ حال یہ ہے کہ ان کے کلام کو فنِ جرح و تعدیل میں ائمہ فن نے وہی مقام دیا ہے جو فقہ میں امام مالک رحمہ اللہ ، امام شافعی رحمہ اللہ ، سفیان ثوری رحمہ اللہ وغیرہ کے اقوال کو ہے، جیسا کہ ابھی ہم شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے
Flag Counter