Maktaba Wahhabi

400 - 462
کے انتقال کے بعد ایک روز حضر ت مولانا عطاء اللہ حنیف صاحب رحمہ اللہ کی خدمت میں حاضر ہوا تو اچانک ٹیلیفون کی گھنٹی بجی۔ حضرت مولانا صاحب نے ریسور اٹھایا تو باتوں باتوں میں اندازہ ہوا کہ فیصل آباد سے مولانا حکیم عبدالرحیم اشرف صاحب ہیں، انھوں نے جب حضرت صاحب کے انتقال کا ذکر کرتے ہوئے تعزیت کا اظہار کیا تو حضرت مولانا صاحب کی آواز بھرّا گئی۔ آنکھیں پُر نم ہو گئیں۔ گلوگیر لہجے میں فرمایا: حکیم صاحب! علم کی مسند ہی سونی نہیں ہوئی، ذکر و فکر کی مجلسیں بھی ختم ہو گئیں۔ آہ ع قیس سا پھر نہ اٹھا کوئی زمانہ میں آپ عموماً حلقۂ درس میں علم کے ساتھ ساتھ عمل کی رغبت دلاتے اور ذکر و اذکار کی تلقین فرمایا کرتے۔ اس کم سواد کو حضرت حافظ صاحب رحمہ اللہ سے علم کے ساتھ ساتھ روحانی فیوض و برکات حاصل کرنے کا بھی شرف حاصل ہوا۔ آپ کی مجلس میں حاضری سے پہلے طبیعت میں تکدر کے جو آثار نمایاں تھے۔ آپ کی صحبت سے کافی حد تک اس کا مداوا ہو گیا۔ والحمد للّٰه علی ذلک زندگی کے اوائل سے چونکہ طبیعت لاابالی سی تھی، اس لیے کماحقہ استفادہ تو نہ کر سکا، البتہ آپ کی صحبت سے علم اور اہلِ علم و عمل سے تعلق قائم ہو گیا۔ حضرت رحمہ اللہ کی بھی یہ خصوصی عنایت تھی کہ اگر کبھی درس میں حاضری کا ناغہ ہو جاتا تو آپ درس کے بعد ساتھیوں سے اس کم سواد کا نام لے کر پوچھتے کہ وہ کہاں گیا ہے۔ تعلیم سے فارغ ہو کر ادارۃ العلوم الاثریہ سے وابستہ ہو گیا اور یہاں سے ہر دو چار ماہ بعد حضرت کی زیارت اور مشکلات میں راہنمائی کے لیے حاضر ہوتا۔ حضرت کے ساتھ دیر تک مجلس رہتی۔ آپ سے اجازت لے کر درِ دولت سے نکلتا تو یوں محسوس ہوتا
Flag Counter