Maktaba Wahhabi

332 - 462
پختہ ثابت ہوئے۔‘‘ اس غلطی کا ارتکاب اولاً کس سے ہوا؟ اس کے لیے علاحدہ ایک مقالے کی ضرورت ہے۔ ’’لا یقعد‘‘ کے الفاظ کی صحت میں یہی بات بین ثبوت ہے کہ امام بیہقی، امام حاکم کے براہِ راست شاگرد ہیں اور المستدرک ہی کی سند سے انھوں نے ’’لا یقعد‘‘ کے الفاظ معرفۃ السنن اور السنن الکبریٰ میں نقل کیے ہیں اور علامہ ذہبی رحمہ اللہ کا تلخیص المستدرک میں ’’لا یقعد‘‘ کے الفاظ ہی نقل کرنا اس بات کا بین ثبوت ہے کہ المستدرک میں ’’لا یقعد‘‘ ہی ہے۔ ’’لا یسلم‘‘ نہیں خیر اس کی تفصیل کا یہاں موقع نہیں۔ یہاں سرِدست مصححینِ مستدرک کی بدیانتی کے لیے ہم ایک اور بین ثبوت ذکر کرتے ہیں۔ وہ یہ کہ مصححین حضرات نے خطی نسخوں کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے: ’’ونسخۃ کاملۃ من مکتبۃ مولانا السید شاہ إحسان اللّٰه بن رشد اللّٰه السندھي المعروف بصاحب اللواء وھو أصح النسخ وأحسنھا کتابۃ‘‘[1] ’’ایک مکمل نسخہ مولانا سید احسان اللہ بن رشد اللہ صاحب سندھی پیر آف جھنڈا کے مکتبہ سے حاصل ہوا یہ نسخہ تمام نسخوں سے زیادہ صحیح اور خوشخط ہے۔‘‘ الحمدلله یہ نسخہ مبارکہ ان گناہگار آنکھوں کو دیکھنے کا شرف حاصل ہوا ہے جو ان دنوں حضرت مولانا سیدی و مرشدی محب اللہ بن احسان اللہ صاحب رحمہ اللہ پیر آف جھنڈا درگاہ شریف کے نامی کتب خانہ کی زینت ہے۔ ہم نے جب اس میں اسی حدیث کی تلاش کی تو اس کے ورق: ۱۲۰ پر یہ حدیث مل گئی۔ مگر وہاں نہ ’’لا یسلم‘‘
Flag Counter