Maktaba Wahhabi

323 - 462
ساتھ صبح کی نماز ہو جانے کے بعد مسجد بنی ثعلبہ میں تشریف لائے تو انھوں نے ایک آدمی کو اذان اور اقامت کا حکم دیا، پھر تمام ساتھیوں سمیت جماعت سے نماز ادا کی۔ امام ترمذی رحمہ اللہ بھی فرماتے ہیں کہ یہی قول متعدد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین عظام رحمہم اللہ کا ہے کہ مسجد میں دوبارہ جماعت سے نماز پڑھنا جائز ہے۔ امام احمد رحمہ اللہ اور اسحاق رحمہ اللہ اسی بات کے قائل ہیں، مگر دوسرے اہلِ علم مثلاً امام سفیان ثوری، ابن مبارک، امام مالک اور امام شافعی رحمہم اللہ کا خیال ہے کہ جب جماعت ہو جائے تو دوبارہ اکیلے نماز پڑھنی چاہیے۔ میرا خیال ہے کہ پہلا قول صحیح ہے، اس پر دلائل بھی ہیں۔ ہمارے شیخ محمد نذیر حسین محدث دہلوی کا بھی یہی فتویٰ ہے۔ ملخصاً ’’التعلیق المغنی‘‘ پہلی بار ۱۳۱۰ھ میں مطبع انصاری دہلی سے ۵۵۴ بڑے صفحات پر مشتمل طبع ہوئی، جس کے آخر میں علامہ حسین بن محسن انصاری رحمہ اللہ کے دو گراں قدر رسالے بھی مطبوع ہیں۔ پہلا رسالہ ’’البیان المکمل في تحقیق الشاذ و المعلل‘‘ اور دوسرا ’’القول الحسن المتیمن في ندب المصافحۃ بالید الیمنی‘‘ ہے۔ کتاب کے اختتام پر شیخ ابو عبدالرحمان اسحاق بن عبدالرحمان بن حسن بن الشیخ محمد بن عبدالوہاب اور شیخ محمد بن حسین بن محسن انصاری کی تقاریظ بھی ہیں۔ یہ نسخہ چونکہ محدث ڈیانوی رحمہ اللہ نے اپنی زیرِ نگرانی طبع کرایا تھا۔ اس لیے اس میں انھوں نے سنن کی تصحیح کا مقدور بھر اہتمام فرمایا۔ نسخوں کا اختلاف ذکر کرتے ہوئے جابجا ان کی علامت سے دوسرے نسخوں کی عبارت نقل کرتے ہیں۔ کاتب کی غلطی سے جہاں کہیں اغلاط پائے گئے: ’’مزیل الاغلاط‘‘ کے نام سے اس کا صحت نامہ بھی شائع کیا، لیکن افسوس طبع ثانی میں جو ۱۳۸۶ھ میں بمطابق ۱۹۶۶ء میں شیخ عبداللہ ہاشم یمانی المدنی کی تصحیح سے شائع ہوئی۔ اس میں ان امور کا چنداں اہتمام نہیں کیا
Flag Counter