Maktaba Wahhabi

171 - 462
ہے، لہٰذا ان وجوہ کی بنا پر امام صاحب کے ان اقوال میں کوئی تعارض نہیں۔ رہا معاملہ عبدالرحمان بن ابراہیم کا تو اس کا جواب قاعدۂ ثانیہ میں موجود ہے، کیوں کہ عبدالرحمان اگرچہ ثقہ ہے، جیسا کہ امام دارقطنی نے کہا ہے، لیکن علاء بن عبدالرحمان کے واسطے سے جو روایت اس نے بیان کی ہے، وہ منکر ہے۔ امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ومن مناکیرہ عن العلاء عن أبیہ عن أبي ھریرۃ مرفوعا من کان علیہ صوم رمضان فلیسردہ ولا یقطعہ أخرجہ الدارقطني‘‘[1] اسی طرح امام ابو حاتم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’روی حدیثاً منکرا عن العلاء‘‘[2] اس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ امام دارقطنی نے ثقہ کہنے کے بعد جو اسے ضعیف کہا ہے تو اس کی وجہ العلاء سے یہ روایت بیان کرنا ہے، نہ یہ کہ وہ مطلقاً ضعیف ہے، ہماری اس توجیہ پر امام دارقطنی کا انداز بھی شاہد ہے۔ چنانچہ اس مرفوع روایت کے بعد حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے نقل فرماتے ہیں: ’’نزلت فعدۃ من أیام أخر متتابعات فسقطت‘‘ اس کے بعد فرماتے ہیں: ’’ھذا إسناد صحیح‘‘ جو اس بات پر صاف دال ہے کہ وہ عبدالرحمان کی مندرجہ بالا روایت کو صحیح نہیں مانتے اور اگرچہ انھوں نے صراحتاً اسے ضعیف نہیں کہا، لیکن عبدالرحمان کی یہ روایت جو العلاء سے روایت کرنے کی وجہ سے منکر تھی، جیسا کہ امام احمد اور ابو حاتم نے کہا ہے تو انھوں نے یہاں
Flag Counter