Maktaba Wahhabi

164 - 462
بن الاخنس مذکور ہے۔ اور صحیح مسلم میں اس سے تین راوی روایت کرتے ہیں۔ جیسا کہ ہم ابھی ذکر کر آئے ہیں۔ امام دارقطنی رحمہ اللہ نے صحیح مسلم پر استدراک بھی لکھا ہے تو لامحالہ صحیح مسلم میں اس کے یہ تلامذہ بھی ان کے زیرِ نظر تھے، یوں یہاں دو سے زائد راوی ابو غطفان سے روایت کرتے ہیں مگر اس کے باوجود وہ اسے مجہول کہتے ہیں، آخر کیوں؟ 2. امام دارقطنی رحمہ اللہ ’’سنن‘‘ میں ایک روایت کی سند یوں بیان فرماتے ہیں: ’’حدثنا عبد اللّٰه بن أحمد بن وھیب الدمشقي ثنا العباس بن الولید بن مِزیَدْ نا محمد بن شعیب بن شابور أخبرني شیبان بن عبد الرحمٰن أخبرني یونس بن أبي إسحاق الھمداني عن أمہ العالیۃ بنت أنفع قالت حججت أنا وأم محبۃ‘‘ (الحدیث) اس سند کو ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں: ’’أم محبۃ والعالیۃ مجھولتان لا یحتج بھما‘‘[1] اس کے متصل بعد انھوں نے اس روایت کی ایک اور سند ذکر کی ہے، جس میں ’’العالیہ‘‘ سے روایت کرنے والا اس کا خاوند یعنی ابو اسحاق ذکر کیا ہے۔ اب اس روایت میں العالیہ سے روایت کرنے والے دو افراد ہوئے: یونس اور ابو اسحاق، یعنی باپ اور بیٹا، اور وہ دونوں ثقہ ہیں، لیکن اس کے باوجود امام دارقطنی ’’العالیہ‘‘ کو مجہول کہہ رہے ہیں۔ ان کا یہ قول بعینہٖ ان کی دوسری کتاب ’’المؤتلف والمختلف‘‘ میں بھی
Flag Counter