Maktaba Wahhabi

145 - 462
ہوئی تو انھوں نے میرے اس خیال کی تائید کرتے ہوئے کتاب العلل سے متعدد امثلہ لکھ بھیجیں، جس کے لیے میں ان کا ممنون ہوں۔ یہاں ضروری ہے کہ ناظرین بھی اس کی چند امثلہ ملاحظہ فرما لیں: 1. ’’کتاب التتبع‘‘ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی ایک روایت کے متعلق فرماتے ہیں: ’’و أخرج مسلم حدیث الزھري عن أبي الطفیل عن عمر أن النبي صلي اللّٰه عليه وسلم قال: إن اللّٰه یرفع بالقرآن أقواماً وقد خالفہ حبیب عن أبي الطفیل عن عمر قولہ‘‘ صحیح مسلم کی یہ روایت کتاب فضائل القرآن (۱/۲۷۲) میں ہے۔ امام دارقطنی رحمہ اللہ کے اس کلام سے بظاہر یہی معلوم ہوتا ہے کہ انھوں نے یہاں صحیح مسلم کی مرفوع روایت پر تنقید کی ہے، حالانکہ جب ہم ان کی کتاب العلل کی طرف مراجعت کرتے ہیں تو معلوم یہ ہوتا ہے کہ وہ صحیح مسلم کی اسی مرفوع روایت ہی کو صحیح قرار دیتے ہیں۔ چنانچہ فرماتے ہیں: ’’حدیث الزھري ھو الصواب‘‘ ’’زہری رحمہ اللہ نے اسے مرفوع ذکر کیا ہے اور یہی صحیح ہے۔‘‘ 2. اسی طرح صحیحین کی ایک روایت جو بطریق ’’عمرو عن طاؤس عن ابن عباس عن عمر‘‘ متصل مروی ہے۔[1] اس کے متعلق کتاب التتبع میں فرماتے ہیں: ’’وأرسلہ حماد بن زید عن عمرو عن طاؤس عن عمر کذلک قال الولید عن حنظلۃ عن طاؤس عن عمر‘‘ واللّٰه أعلم جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ امام موصوف یہاں اس متصل روایت پر تنقید کر
Flag Counter