مثلا بت ،نجومی ، جادو گر ، علمائے سوء وغیرہ۔اسی طرح اس سے مراد وہ باطل حکمران بھی ہیں جن کی اطاعت پر لوگ مجبور ہوں اور جنہیں لوگ اس حیثیت سے تسلیم کرتے ہوں کہ اگر وہ اللہ کی طرف سے حلال کی ہوئی چیز کو حرام قرار دے دیں تو وہ بھی اسے حرام تصور کریں۔ اور اگر وہ اللہ کی طرف سے حرام کی ہوئی چیز کو حلال قرار دیں تو وہ بھی اسے حلال تصور کر یں۔اس طرح کے حکمران بھی طاغوت اور ان کی پیروی کرنے والے ان کے تابع ہوتے ہیں۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿ أَلَمْ تَرَ إِلَی الَّذِیْنَ أُوْتُوْا نَصِیْبًا مِّنَ الْکِتَابِ یُؤمِنُوْنَ بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوْتِ﴾ ’’ کیا آپ نے ان لوگوں پر غور کیا جنہیں کتاب کا کچھ علم دیا گیا ہے اور وہ بتوں اور معبودان باطلہ پر بھی ایمان رکھتے ہیں۔‘‘[1] 3۔ أنداد:انداد(ند)کی جمع ہے اور اس سے مراد ہر وہ چیز ہے جس سے انسان کا اتنا قلبی تعلق ہو کہ وہ اس کی بناء پر دین سے اور اللہ تعالیٰ کے ذکر سے غافل ہو جائے ، چاہے وہ چیز مال ہو یا منصب ہو یا اپنے گھر والے ہوں یا گھر ہو یا قبیلہ ہو یا اس کے علاوہ کوئی اور چیز ہو۔فرمانِ الٰہی ہے:﴿ وَمِنَ النَّاسِ مَن یَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَنْدَادًا یُّحِبُّوْنَہُمْ کَحُبِّ اللّٰهِ وَالَّذِیْنَ آمَنُوْا أَشَدُّ حُبًّا لِلّٰہِ ﴾ ’’ اور بعض لوگ ایسے بھی ہیں جو دوسروں کو اﷲ کا شریک بنا کر ان سے ایسی محبت رکھتے ہیں جیسی محبت اﷲ سے ہونی چاہئے ، جبکہ ایمان والے اللہ تعالیٰ سے زیادہ محبت کرتے ہیں۔‘‘[2] نیز فرمایا:﴿ قُلْ اِنْ کَانَ آبَآؤُکُمْ وَاَبْنَآؤُکُمْ وَاِخْوَانُکُمْ وَاَزْوَاجُکُمْ وَعَشِیْرَتُکُمْ وَاَمْوَالُنِ اقْتَرَفْتُمُوْہَا وَتِجَارَۃٌ تَخْشَوْنَ کَسَادَہَا وَمَسَاکِنُ تَرْضَوْنَہَا اَحَبَّ اِلَیْکُمْ مِّنَ اللّٰہِ وَرَسُوْلِہٖ وَجِہَادٍ فِیْ سَبِیْلِہٖ فَتَرَبَّصُوْا حَتّٰی یَأتِیَ اللّٰہُ بِأَمْرِہٖ وَاللّٰہُ لاَ یَہْدِی الْقَوْمَ الْفَاسِقِیْنَ﴾ ’’(اے میرے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم !)فرمادیجئے ! اگر تمہارے آباء واجداد ، اولاد واحفاد ، برادران ،بیویاں ، قبیلہ وخاندان ، کمایا ہوا مال ومنال اور تجارتی کاروبار جس میں تمہیں نقصان کا اندیشہ ہے ، تمہارے پسندیدہ قصور ومحلات(یہ سب)تمہیں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنے سے زیادہ محبوب اور پسندیدہ ہیں تو پھر حکمِ الٰہی(عذاب)کا انتظار کرو اور اللہ تعالیٰ فاسقوں کو ہدایت نہیں دیتا۔‘‘[3] 4۔ أرباب:ان سے مراد وہ لوگ ہیں جو آپ کو حق کے خلاف فتوی دیں اور آپ یہ جان کر کہ وہ حق پر نہیں ہیں پھر بھی ان کی اتباع کریں۔یا اگر آپ جاہل بھی ہوں تو طلب حق میں کوتاہی کرتے ہوئے آپ حق کے خلاف فتوی دینے |