Maktaba Wahhabi

80 - 492
’’ بھلا کون ہے جو لاچار کی فریاد رسی کرتا ہے جب وہ اسے پکارتا ہے ! اور اس کی تکلیف کو دور کردیتا ہے! ‘‘[1] ٭لفظ ’’ اللہ ‘‘ جب کبھی تنگ حالی میں ذکر کیا جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ ذکر کرنے والے کو خوشحال بنا دیتا ہے۔اور جب بھی کوئی کمزور اس سے تعلق جوڑتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے طاقتور بنا دیتا ہے۔اور جب بھی کوئی ذلیل اس کو پکارتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے عزت والا بنا دیتا ہے۔اور جب بھی کوئی فقیر اسے نداء دیتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے مالدار بنا دیتا ہے۔ اللہ تعالی فرماتے ہیں:﴿ اَلَیْسَ اللّٰہُ بِکَافٍ عَبْدَہُ ﴾’’ کیا اللہ اپنے بندے کو کافی نہیں ہے ؟ ‘‘[2] لا إلہ إلا اللّٰه کے دو رکن کلمہ طیبہ(لاَ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ)کے دو رکن ہیں:(لا إلہ)جس میں اللہ تعالیٰ کے علاوہ باقی تمام معبودانِ باطلہ کی نفی ہے۔ اور دوسرا رکن(إلا اللّٰه)ہے جس میں صرف اللہ تعالیٰ کی عبادت کا اثبات ہے۔ پہلا رکن:نفی(لا إلہ) کلمہ طیبہ کے پہلے رکن میں اللہ تعالیٰ کے سوا باقی تمام معبودان کی نفی کی گئی ہے۔اور ان میں(آلہۃ ، انداد، طواغیت اور أرباب)شامل ہیں: آلہۃ سے مقصود وہ ہیں جن کا اللہ کے علاوہ قصد کیا جائے ، حصولِ منفعت کیلئے یا کسی نقصان سے بچنے کیلئے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: ﴿ وَیَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَا لاَ یَنْفَعُہُمْ وَلاَ یَضُرُّہُمْ وَکَانَ الْکَافِرُ عَلٰی رَبِّہٖ ظَہِیْرًا ﴾ ’’ اور یہ اللہ کو چھوڑ کر ایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جو انھیں نہ فائدہ پہنچا سکتی ہیں اور نہ نقصان۔ اور کافر اپنے رب کے مقابلہ پر(باغی کا)مددگار بنا ہوا ہے۔‘‘ [3] اورحضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی قوم سے کہا تھا:﴿ أَفَتَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ مَا لاَ یَنْفَعُکُمْ شَیْئًا وَّلاَ یَضُرُّکُمْ ٭ أُفٍّ لَّکُمْ وَلِمَا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰہِ أَفَلاَ تَعْقِلُوْنَ ﴾ ’’ پھر کیا تم ایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہو جو نہ تمہیں کچھ فائدہ دے سکیں اور نہ نقصان پہنچا سکیں ؟ افسوس ہے تم پر اور ان پر بھی جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو۔کیا تم ذرا بھی نہیں سوچتے؟‘‘ [4] 2۔ طواغیت:یہ طاغوت کی جمع ہے اور اس سے مراد ہر وہ چیز یا ہر وہ شخصیت ہے جس کی اللہ کے سوا پوجا کی جائے۔
Flag Counter