السَّبْعَ لَوْ وُضِعَتْ فِیْ کَفَّۃٍ ، وَوُضِعَتْ لاَ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ فِیْ کَفَّۃٍ ، رَجَحَتْ بِہِنَّ لاَ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ، وَلَوْ أَنَّ السَّمٰوَاتِ السَّبْعَ وَالْأَرْضِیْنَ السَّبْعَ کُنَّ حَلَقَۃً مُبْہَمَۃً إِلَّا قَصَمَتْہُنَّ لاَ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ ، وَسُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ ، فَإِنَّہَا صَلاَۃُ کُلِّ شَیْئٍ وَبِہَا یُرْزَقُ الْخَلْقُ ، وَأَنْہَاکَ عَنِ الشِّرْکِ وَالْکِبْرِ…) ’’ میں تمہیں دو باتوں کا حکم دیتا ہوں اور دو باتوں سے منع کرتا ہوں۔میں تمہیں(لاَ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ)کے پڑھنے کا حکم دیتا ہوں کیونکہ اگر ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں ایک پلڑے میں رکھ دی جائیں اور لاَ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ کو دوسرے پلڑے میں رکھا جائے تو لاَ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ والا پلڑا زیادہ وزنی ہو گا۔اور اگر ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں کسی بند دائرے میں ہوتے تو لاَ إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ انھیں تباہ کردیتا۔اور میں تمہیں(سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ)کے پڑھنے کا حکم بھی دیتا ہوں کیونکہ یہ ہر چیز کی دعا ہے اور مخلوق کو اسی کے ذریعے رزق دیا جاتا ہے۔ او رمیں تمہیں شرک اور تکبر سے منع کرتا ہوں۔ ‘‘[1] 12۔یہ کلمہ سب سے افضل ذکر ہے اور اس کا اجر وثواب سب سے زیادہ بڑھایا جاتا ہے۔جیسا کہ صحیحین میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ جو شخص دن میں(لاَ إِلٰہَ إلَّا اللّٰہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیْکَ لَہُ ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ ، وَہُوَ عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ)سو مرتبہ پڑھے تویہ اس کیلئے دس گردنوں(غلاموں)کو آزاد کرنے کے برابر ہے ، اس کیلئے سو نیکیاں لکھ دی جاتی ہیں اور اس کے سو گناہ معاف کردئے جاتے ہیں۔ اور یہ دعا شام ہونے تک اس کیلئے شیطان کے سامنے قلعہ بنی رہتی ہے۔ اور کوئی شخص اس سے افضل عمل نہیں کرسکتا الا یہ کہ وہ اس سے زیادہ عمل کرے۔ ‘‘[2] 13۔یہی کلمہ وہ حقیقی رابطہ ہے جس پر تمام مسلمان اکٹھے ہو سکتے ہیں۔اسی کلمہ کی بناء پر وہ دوستی اور دشمنی کرتے ہیں اور اسی کے ساتھ وہ محبت کرتے ہیں اور اسی کے انکار کی وجہ سے وہ انکار کرنے والوں سے بغض رکھتے ہیں۔اور اسی کی وجہ سے اسلامی معاشرہ ایک جسم کی طرح اور سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند ہوتا ہے کہ جس کا ایک حصہ دوسرے حصے کو مضبوط بناتا ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:(مَثَلُ الْمُؤْمِنِیْنَ فِیْ تَوَادِّہِمْ وَتَرَاحُمِہِمْ وَتَعَاطُفِہِمْ مَثَلُ الْجَسَدِ الْوَاحِدِ إِذَا اشْتَکٰی مِنْہُ عُضْوٌ تَدَاعٰی لَہُ سَائِرُ الْجَسَدِ بِالسَّہَرِ وَالْحُمّٰی) |