اسے ڈانٹتے نہیں تھے بلکہ پانی منگوا کر اپنے کپڑوں کو پاک کر لیتے تھے۔اگر کسی بچے سے کوئی غلطی ہو جاتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہایت پیار کے ساتھ اس کی اصلاح کرتے اور اس کی تربیت کرتے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم بچوں کے والدین کو ان کے درمیان عدل کرنے کا حکم دیتے تھے اور ان میں کسی ایک پر ظلم کرنے سے منع کرتے تھے۔ 2۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بچوں کیلئے دعا کرتے تھے۔انھیں گھٹی دیتے تھے۔اگر وہ بیمار ہوتے تو ان کی شفا یابی کی دعا کرتے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بچوں کے پاس سے گزر ہوتا تو آپ انھیں سلام کہتے تھے۔ 3۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بچوں کے حق میں اتنے رحمدل تھے کہ اگر دورانِ نماز ان کے رونے کی آواز سنتے تو نماز میں تخفیف کردیتے تھے۔ 4۔ رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم بچوں کو عقائدِ صحیحہ ، احکام ِ شرعیہ اور آدابِ اسلامیہ کی تعلیم دیتے تھے۔ ٭ اسی طرح رحمت ِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم یتیموں ، بیوہ عورتوں ، غلاموں ، لونڈیوں اور فقراء ومساکین کیلئے بھی رحمت تھے۔چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے حقوق ادا کرنے اور ان پر مال خرچ کرنے کا حکم دیتے تھے اور اس کی بہت زیادہ فضیلت بیان کرتے تھے۔ ٭ حتی کہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم جانوروں کیلئے بھی رحمت تھے۔ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان پر نرمی کرنے کا حکم دیتے اور انھیں بہت زیادہ مارنے سے منع کرتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے مالکان کو ان کے بارے میں اللہ تعالی سے ڈرنے کا حکم دیتے تھے۔اور ان کی طاقت کے مطابق ان پر بوجھ ڈالنے اور انھیں کھلانے پلانے کا حکم دیتے تھے۔[1] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک عورت کے بارے میں آگاہ کیا کہ وہ ایک بلی کی وجہ سے جہنم میں چلی گئی جس کو اس نے باندھ رکھا تھا۔نہ وہ اسے کھلاتی پلاتی تھی اور نہ ہی اسے چھوڑتی تھی، یہاں تک کہ وہ مر گئی۔[2] آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانور کو ذبح کرتے وقت اسے تیز دھار آلے کے ساتھ اچھی طرح ذبح کرنے کا حکم دیا۔[3] اور اس کے سامنے چھری تیز کرنے سے منع فرمایا۔[4] اس کے علاوہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پرندوں کو ان کے گھونسلوں سے اڑانے سے بھی منع فرمایا۔ اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جانوروں کا مثلہ کرنے ، ان پر لعنت بھیجنے اور انھیں اپنے تیروں کیلئے نشانہ گاہ بنانے سے بھی منع فرمایا۔ ٭ حتی کہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کافروں کیلئے بھی رحمت تھے۔چنانچہ |